پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں اتوار کی صبح شیعہ زائرین کی دو بسوں پر بم حملے میں کم از کم 19 افراد ہلاک اور 25 زخمی ہو گئے۔
حکام اور عینی شاہدین کے مطابق شیعہ زائرین تین بسوں میں صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سے ایران جا رہے تھے کہ مستونگ کے قریب درینگڑھ کے علاقے میں بارود سے بھری ایک گاڑی کو بسوں کے قریب دھماکے سے اڑا دیا گیا۔
ضلع مستونگ کے ڈپٹی کمشنر طفیل احمد نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں 19 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ حملے میں ایک بس مکمل طور پر تباہ جب کہ دوسری کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔
زخمیوں کو فوری طور پر اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جہاں بعض کی حالت تشویشناک ہونے کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
بلوچستان میں اس سے قبل بھی شیعہ زائرین کے قافلوں کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے اور حکام اکثر سنی مسلک سے تعلق رکھنے والی کالعدم عسکریت پسند تنظیم لشکر جھنگوی کو ان حملوں کا ذمہ دار قرار دیتے ہیں۔
پاکستانی سکیورٹی حکام کے مطابق گزشتہ ایک دہائی میں لشکر جھنگوی اور القاعدہ کے درمیان تعلقات استوار اور کافی مضبوط ہوئے ہیں۔
حکام اور عینی شاہدین کے مطابق شیعہ زائرین تین بسوں میں صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سے ایران جا رہے تھے کہ مستونگ کے قریب درینگڑھ کے علاقے میں بارود سے بھری ایک گاڑی کو بسوں کے قریب دھماکے سے اڑا دیا گیا۔
ضلع مستونگ کے ڈپٹی کمشنر طفیل احمد نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں 19 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ حملے میں ایک بس مکمل طور پر تباہ جب کہ دوسری کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔
زخمیوں کو فوری طور پر اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جہاں بعض کی حالت تشویشناک ہونے کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
بلوچستان میں اس سے قبل بھی شیعہ زائرین کے قافلوں کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے اور حکام اکثر سنی مسلک سے تعلق رکھنے والی کالعدم عسکریت پسند تنظیم لشکر جھنگوی کو ان حملوں کا ذمہ دار قرار دیتے ہیں۔
پاکستانی سکیورٹی حکام کے مطابق گزشتہ ایک دہائی میں لشکر جھنگوی اور القاعدہ کے درمیان تعلقات استوار اور کافی مضبوط ہوئے ہیں۔