امریکی صدر براک اوباما نےبالٹیمور میں ہنگاموں کے ذمہ دار عناصر سےمجرموں کی طرح نمٹنے کا حکم دیا ہے۔
پولیس حراست میں 25 سالہ افریقی امریکی فریڈی گرے کی ہلاکت پر اس کی آخری رسومات کے بعد بالٹیمور ہنگاموں کی لپیٹ میں آگیا تھا۔
صدر اوباما نے کہا کہ بالٹیمور میں سوموار کو کیا ہوا کہ اچانک کئی دنوں سے جاری پرامن احتجاج کو تباہ کردیا گیا، جس کی وجہ سے لوگوں میں فریڈی گرے کی ہلاکت پر تشویش پائی جاتی تھی اور لوگ میں ہمدردی تھی۔
صدر اوباما نے وائٹ ہاؤس میں اپنے کلمات میں کہا کہ ’اس طرح کے تشدد کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ یہ فائدہ مند نہیں‘۔
صدر کے بقول، ’جب لوگ سلاخیں لے کر لوٹ کھسوٹ کے لئے دروازوں پر ٹوٹ پڑتے ہیں تو یہ احتجاج نہیں ہوتا۔ یہ چوری ہے۔ جب کسی عمارت کو جلایا جاتا ہے تو دراصل اسے نذرآتش کرکے اسے تباہ کرکے اپنی ہی کمیونٹی میں تجارت کے مواقع ختم کردیے جاتے ہیں۔ یہ مٹھی بھر لوگ ہیں جو اپنے مقاصد کے لئے صورتحال سے فائدہ اٹھاتے ہیں ان سے مجرموں کی طرح نمٹنا چاہئے۔‘
صدر اوباما کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب میری لینڈ کے گورنر لیری ہوگن نے اس عزم کا اظہار کیا کہ بالٹیمور میں سوموار کی رات دوبارہ دہرائی نہیں جائے گی۔ گورنر نے رپورٹرز سے کہا کہ آج رات یہ کچھ نہیں ہوگا۔
بقول گورنر، ’ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ بالٹیمور واپس اپنے معمول پر آجائے۔ ہمارا بنیادی مقصد شہر میں امن کو بحال کرنا ہے‘۔
سوموار کو تشدد کا آغاز اس وقت ہوا جب ہائی اسکول کےسینکڑوں طالب عملوں نے اپنی کلاسیں معطل ہونے کے بعد شاپنگ مال کی جانب مارچ شروع کیا جو بعد میں کئی علاقوں میں پھیل گیا اور محکمہ پولیس اس کا سامنا کرنے کے قابل نہ رہی۔
مظاہرین نے درجنوں تجارتی مقامات کو لوٹ لیا، گاڑیوں اور پولیس پر پتھراؤ کیا اور بوتل مارے۔ پولیس کمشنر انتھونی بٹس کے مطابق، 15 پولیس افسران اس تصادم میں زخمی ہوئے، جن میں سے چھ کو مقامی اسپتالوں میں داخل کردیا گیا ہے،۔ جبکہ دو سے زائد لوگوں کو ہنگاموں کے دوران گرفتار کیا گیا۔
محکمہٴانصاف اور ایف بی آئی فریڈی گرے کی ہلاکت پر انسانی حقوق کے حوالے سے تحقیقات کر رہی ہیں۔ بالٹی مور پولیس کا کہنا ہے کہ جمعہ تک واقعہ کی مزید تفصیلات سامنے آجائیں گی۔