بالٹیمور میں پولیس حکام نے کہا ہے کہ ملک کے مشرق میں واقع شہر کے کچھ حصوں میں نیشنل گارڈ کے اہلکار پوزیشن سنبھال رہے ہیں۔ بالٹیمور میں پچیس سالہ سیاہ فام نوجوان فریڈی گرے کی تدفین کے بعد فسادات شروع ہو گئے تھے جس کی موت اس ماہ پولیس حراست کے دوران لگنے والے زخموں سے ہوئی۔
بالٹیمور کی میئر سٹفنی رالنگ بلیک نے اسے بالٹیمور کے سیاہ ترین دنوں میں سے ایک دن قرار دیا۔ انہوں نے ایک ہفتے کے لیے شہر میں رات کا کرفیو نافذ کر دیا ہے۔ جبکہ میری لینڈ کے گورنر نے ہنگامی حالت کا اعلان کر دیا اور نیشنل گارڈ متحرک کر دیا۔
میئر نے پیر کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں غصے کو سمجھتی ہوں۔ جو ہم دیکھ رہے ہیں وہ غصہ نہیں وہ اس آبادی کی تباہی ہے۔‘‘
فریڈی گرے کی تدفین کے موقع پر میری لینڈ کے شہر، بالٹی مور میں پرتشدد احتجاج پھوٹ پڑے، جس کے دوران کم از کم سات پولیس افسران شدید زخمی ہوئے۔
فریڈی گرے کی تدفین کے لئے سوموار کو مقامی چرچ میں جمع ہونے والوں میں جیسی جیکسن اور اسی حلقے سے تعلق رکھنے والے میری لینڈ کے کانگریس مین، کمنگ کے علاوہ صدر اوباما کی نمائندگی کے لئے وہائٹ ہاوس کے براڈرک جونسن بھی موجود تھے۔ اس کے باوجود پھوٹ پڑنے والے ہنگامے کے دوران پولیس کی وین کو نقصان پہچایا گیا اور اسے نذر آتش کئے جانے کے علاوہ پولیس پر پھتراؤ کرکے انھیں پسپا ہونے پر مجبور کردیا گیا۔
پولیس نے ہنگاموں پر قابو پانے کے لئے بکتربند گاڑیاں استعمال کیں اور آنسو گیس کے گولے برسائے۔ تاہم، کئی گنھٹے تک پولیس اور مظاہرین کے درمیان آنکھ مچولی جاری رہی۔ اس دوران، مظاہرین نے سی وی ایس اسٹور سمیت متعدد اسٹور لوٹ لئے۔ پولیس نے درجنوں مظاہرین کو ہنگامہ آرائی کے دوران گرفتار کرلیا ہے
دوسری جانب فریڈی گرے کے اٹارنی بل مرفی جونیئر نے تدفین کے موقع پر واقعہ میں ملوث پولیس افسران کو سامنے آکر واقعہ کے بارے میں حقائق بیان کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
بقول اُن کے، ’یہ انصاف کا قتل ہے، ہم پولیس کے خلاف مطالبہ کررہے ہیں ان میں سے کم از کم چھ جو اس کی گرفتاری میں جانبدار تھے۔ اگر وہ ملوث نہیں تو سامنے آئیں اور سب کو بتائیں جیسا کہ وہ دوسروں کو بتاتے ہیں‘۔
فریڈی گرے 12 اپریل کو گرفتاری کے دوران شدید زخمی ہوگئے تھے۔ حکام کے مطابق انھیں جب پولیس وین میں بھیجا جارہا تھا تو وہ صحیح طرح نہیں جار رہے تھے اور مزاحمت کی تھی۔ اس گرفتاری کے فوری بعد فریڈی گرے کی رہائی کے لئے پرامن مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا۔ تاہم، ہفتے کو پہلی بار اس میں تشدد کا عنصر شامل ہوا۔ مظاہرین انصاف کا تقاضا کررہے تھے۔
بالٹی مور محکمہٴپولیس نے پہلے ہی وفاقی حکومت کو خبردار کر دیا تھا کہ بالٹی مور کے جرائم پیشہ گروہ پولیس پر حملوں کے لئے متحد ہورہے ہیں۔
اتوار کو سی بی ایس ٹیلی ویژن سے بات چیت کرتے ہوئے بالٹی مور کے متاثرہ علاقے سے کانگریس مین کا کہنا تھا کہ پولیس اور شہریوں کے درمیان تعلقات کی نویت اس طرح کے واقعات کی وجہ بن رہی ہے اور ابھی تک یہ بھی واضح نہیں کہ پولیس نے فریڈی گرے کو گرفتار کیوں کیا تھا۔ یہ پورا واقعہ ہی عجیب وغریب دیکھائی دے رہا ہے۔
بالٹی مور کے میئر اسٹفن رالنگ بلیک نے جمعہ کو کہا کہ میں یہ معلوم کرنا چاہتی ہیں کہ پولیس کیوں مروجہ طریقہ کار کو کیوں اختیار نہیں کرتی۔ قیدیوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ لیجاتے ہوئے انھیں سیٹ بیلٹ باندھنا قانونی ضرورت ہے اور پھر کہنے پر بھی طبی امداد کیوں طلب نہیں کی گئی۔