کراچی —
بلوچستان میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے سیاسی میدان پوری طرح سج گیا ہے انتخابی سرگرمیاں عروج پر پہنچنے کے بعد اب آخری مرحلے میں ہیں۔ بلوچستان میں 7 دسمبربروز ہفتہ وصبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک پولنگ ہوگی جبکہ جمعرات 5 دسمبر کو رات کے 12بجتے ہی انتخابی مہم ختم ہوجائے گی۔
اُدھر الیکشن کمیشن نے ہنگامی بنیادوں پر کام کرتے ہوئے انتخابی فہرستوں اور میٹریل کی ترسیل کا کام مکمل کرلیا ہے۔
الیکشن کمیشن نے چیف سیکرٹری بلوچستان سے ہفتے کے روز صوبے بھر میں عام تعطیل کا اعلان کرنے کے لئے بدھ کو باقاعدہ ایک مراسلہ ارسال کیا ہے۔ اس دن بلوچستان کے 32 لاکھ سے زائد ووٹر اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق پریذائیڈنگ افسران کو تین دن تک مجسٹریٹ کے اختیارات حاصل رہیں گے جبکہ سیکورٹی کی غرض سے صوبے کے 9اضلاع کو حساس قرار دیا گیا ہے۔
صوبے میں ووٹرز کی کل تعدادتقریباً32 لاکھ ہے جو 18 ہزار امیدواروں کے حق میں اپنا ووٹ کاسٹ کریں گے۔ اس مقصد کیلئے 60 لاکھ بیلٹ پیپرز چھپوائے گئے ہیں۔
صوبے میں ضلع کونسل، یونین کونسل اور میونسپل کمیٹیوں پر مشتمل کل 7188 انتخابی حلقے ہیں، ان میں سے ضلع کونسل کے 634، یونین کونسلوں پر مشتمل 5497 اور میونسپل کمیٹیوں کے 1057حلقے ہیں۔
انتخابات کے حوالے سے ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ صوبے بھر سے 2527 پر امیدوار پہلے ہی بلامقابلہ منتخب قرار پا چکے ہیں تاہم 4168امیدوار اب بھی میدان میں ہیں۔ صوبے میں 513 نشستیں ایسی بھی ہیں جن پر کسی امیدوار نے کاغذات جمع نہیں کرائے۔
حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ نواز، مسلم لیگ ق، پیپلز پارٹی، نیشنل پارٹی، بی این پی مینگل، بی این پی عوامی، اے این پی، جے یو آئی ف، جے یو آئی نظریاتی، جماعت اسلامی اور تحریک انصاف،سمیت متعدد پارٹیاں ایک دوسرے سے مقابلے کی ڈور میں شامل ہیں۔
سکیورٹی مقاصد کیلئے صوبے بھر میں ایف سی، پولیس اور لیویزفورس کے تقریباً 50ہزار اہلکار الیکشن ڈیوٹی سرانجام دیں گے جبکہ فوج کے 5300 اہلکار کوئیک ریسپانس فورس کے طور پرموجود رہیں گے۔
مقامی میڈیا رپورٹس میں بلوچستان میں بلدیاتی انتخابات کو بھرپور کوریج دی جا رہی ہے۔ رپورٹس کے مطابق بلوچستان میں ان دنوں موسم نہایت سخت ہے لیکن لوگوں نے موسم کی پرواہ نہ کرتے ہوئے سیاسی سرگرمیاں جاری رکھی ہوئی ہیں۔
قلعہ سیف اللہ، مسلم باغ، پشین، لسبیلہ، خاران اور خضدار سمیت بلوچستان کے 32 اضلاع میں انتخابی گہما گہمی جاری ہے۔ تمام چھوٹی بڑی شاہراہوں اور دیواروں پر پوسٹر لگ گئے ہیں۔ سیاسی جماعتوں کے پوسٹرز اور جھنڈوں سے علاقے سج چکے ہیں۔
اُدھر الیکشن کمیشن نے ہنگامی بنیادوں پر کام کرتے ہوئے انتخابی فہرستوں اور میٹریل کی ترسیل کا کام مکمل کرلیا ہے۔
الیکشن کمیشن نے چیف سیکرٹری بلوچستان سے ہفتے کے روز صوبے بھر میں عام تعطیل کا اعلان کرنے کے لئے بدھ کو باقاعدہ ایک مراسلہ ارسال کیا ہے۔ اس دن بلوچستان کے 32 لاکھ سے زائد ووٹر اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق پریذائیڈنگ افسران کو تین دن تک مجسٹریٹ کے اختیارات حاصل رہیں گے جبکہ سیکورٹی کی غرض سے صوبے کے 9اضلاع کو حساس قرار دیا گیا ہے۔
صوبے میں ووٹرز کی کل تعدادتقریباً32 لاکھ ہے جو 18 ہزار امیدواروں کے حق میں اپنا ووٹ کاسٹ کریں گے۔ اس مقصد کیلئے 60 لاکھ بیلٹ پیپرز چھپوائے گئے ہیں۔
صوبے میں ضلع کونسل، یونین کونسل اور میونسپل کمیٹیوں پر مشتمل کل 7188 انتخابی حلقے ہیں، ان میں سے ضلع کونسل کے 634، یونین کونسلوں پر مشتمل 5497 اور میونسپل کمیٹیوں کے 1057حلقے ہیں۔
انتخابات کے حوالے سے ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ صوبے بھر سے 2527 پر امیدوار پہلے ہی بلامقابلہ منتخب قرار پا چکے ہیں تاہم 4168امیدوار اب بھی میدان میں ہیں۔ صوبے میں 513 نشستیں ایسی بھی ہیں جن پر کسی امیدوار نے کاغذات جمع نہیں کرائے۔
حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ نواز، مسلم لیگ ق، پیپلز پارٹی، نیشنل پارٹی، بی این پی مینگل، بی این پی عوامی، اے این پی، جے یو آئی ف، جے یو آئی نظریاتی، جماعت اسلامی اور تحریک انصاف،سمیت متعدد پارٹیاں ایک دوسرے سے مقابلے کی ڈور میں شامل ہیں۔
سکیورٹی مقاصد کیلئے صوبے بھر میں ایف سی، پولیس اور لیویزفورس کے تقریباً 50ہزار اہلکار الیکشن ڈیوٹی سرانجام دیں گے جبکہ فوج کے 5300 اہلکار کوئیک ریسپانس فورس کے طور پرموجود رہیں گے۔
مقامی میڈیا رپورٹس میں بلوچستان میں بلدیاتی انتخابات کو بھرپور کوریج دی جا رہی ہے۔ رپورٹس کے مطابق بلوچستان میں ان دنوں موسم نہایت سخت ہے لیکن لوگوں نے موسم کی پرواہ نہ کرتے ہوئے سیاسی سرگرمیاں جاری رکھی ہوئی ہیں۔
قلعہ سیف اللہ، مسلم باغ، پشین، لسبیلہ، خاران اور خضدار سمیت بلوچستان کے 32 اضلاع میں انتخابی گہما گہمی جاری ہے۔ تمام چھوٹی بڑی شاہراہوں اور دیواروں پر پوسٹر لگ گئے ہیں۔ سیاسی جماعتوں کے پوسٹرز اور جھنڈوں سے علاقے سج چکے ہیں۔