ستار کاکٹر
پاکستان کے صوبے بلوچستان کی حکومت نے حالیہ بر ف باری اور بارشوں سے مختلف اضلاع میں مالی نقصانات ہوئے ہیں اور برفباری اور بارشوں کا سلسلہ ختم ہونے کے چار روز بعد بھی صوبے کے بعض علاقوں سے تاحال رابطے بحال نہیں ہو سکے ہیں جن میں توبہ کاکڑ ی ، توبہ اچکزئی ، بر شور کے علاقے شامل ہیں۔
صوبائی حکومت نے 7 اضلاع میں ہنگامی حالت نفاذ کردیا ہے اور متاثرہ اضلاع میں لوگوں کو اشیاءہیلی کاپٹروں کے ذریعے خوراک پہنچانے کے لئے 15 کر وڑ روپے کی منظوری دے دی ہے۔
صوبائی حکومت نے میڈیا کو بتایا ہے کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثنا ءاللہ زہری کی صدارت میں برفباری اور بارشوں سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لینے کے لئے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا، جس میں پرونشیل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی( پی ڈی ایم اے ) ڈویڑ نل سطح پر کمشنر اور ڈپٹی کمشنر کو امدادی سر گرمیوں کی نگرانی کر نے ا ور متاثرہ علاقوں میں نقصانات کا جائزہ لینے کے لئے سروے کا کر نے کا فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس میں وز یر اعلیٰ بلو چستان نے قدرتی آفات سے متاثر ہونے والے لوگوں کی مدد کے لئے پی ڈی ایم اے کے لئے بھاری مشینری خر یدنے کی بھی منظو ری دے دی اور دور دراز علا قوں کے متاثرہ لوگوں تک ہیلی کاپٹروں کے ذریعے امدادی پہنچانے کا کام جاری رکھنے کی بھی ہدایات دیں۔
صوبائی وزیر داخلہ میر سر فراز بگٹی نے بتایا کہ صوبے کے بعض علاقوں تک رسائی اب بھی ممکن نہیں ہوسکی اور وہاں لوگوں خوراک پہنچانے کے لئے ہیلی کاپٹر استعمال کیےجا رہے ہیں۔
بلوچستان کے 31 اضلاع میں سے 25 اضلاع حالیہ چند برسوں کے دوران خشک سالی سے بہت زیادہ متاثر ہو گئے تھے بالخصوص صوبائی دارالحکومت کو ئٹہ اور ساحلی ضلع گوادر میں پینے کے پانی حصول کافی مشکل ہوگیا تھا۔ تاہم رواں ہفتے کے آغاز میں صوبے کے بیشتر اضلاع میں ہونے والی برفباری اور بارش نے حکام کے بقول 20 سالہ توڑ دیا ہے جس سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے۔
صوبے کے دور افتادہ اور پہاڑی علاقوں میں برفباری کے باعث راستے بند ہونے کے باعث ابھی تک امداد نہیں پہنچ رہی ۔ جس کی وجہ سے وہاں وبائی امر اض پھوٹنے کے خدشات ظاہر کئے جارہے ہیں۔