بنگلہ دیش میں 100 سے زائد گارمنٹس فیکٹریاں پیر کو تیسرے دن بھی بند رہیں کیوں کہ مزدور اپنی کم از کم اجرت میں نمایاں اضافے کے لیے احتجاجی مظاہرے کر رہے ہیں۔
دارالحکومت ڈھاکہ کے مضافات میں غازی پور اور دیگر صنعتی علاقوں میں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس استعمال کی اور ربڑ کی گولیاں چلائیں۔
مزدوروں کا کہنا ہے کہ اُنھیں اس وقت 38 ڈالر مانہ ملتے ہیں اور اُن کا مطالبہ ہے اب اُنھیں 100 ڈالر ہر مہنیے ادا کیے جائیں۔
فیکٹری مالکان کا کہنا ہے کہ وہ کم از کم اجرت میں اضافہ کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن وہ صرف 45 ڈالر تک ہی ادا کر سکتے ہیں۔
بنگلہ دیش میں رواں سال مختلف واقعات کے باعث گارمنٹس فیکٹریوں میں کام کرنے والے مزدوروں کی حالت زار توجہ کا مرکز بنی رہی ہے۔ رواں سال اپریل میں بنگلہ دیش میں ایک گارمنٹس فیکٹری کی عمارت گرنے سے 1,100 سے زائد افراد موت کے منہ میں چلے گئے تھے۔
بنگلہ دیش کی مجموعی برآمدات کا 80 فیصد حصہ گارمنٹس مصنوعات سے وابستہ ہے جس سے لگ 20 ارب ڈالر حاصل ہوتے ہیں۔
دارالحکومت ڈھاکہ کے مضافات میں غازی پور اور دیگر صنعتی علاقوں میں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس استعمال کی اور ربڑ کی گولیاں چلائیں۔
مزدوروں کا کہنا ہے کہ اُنھیں اس وقت 38 ڈالر مانہ ملتے ہیں اور اُن کا مطالبہ ہے اب اُنھیں 100 ڈالر ہر مہنیے ادا کیے جائیں۔
فیکٹری مالکان کا کہنا ہے کہ وہ کم از کم اجرت میں اضافہ کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن وہ صرف 45 ڈالر تک ہی ادا کر سکتے ہیں۔
بنگلہ دیش میں رواں سال مختلف واقعات کے باعث گارمنٹس فیکٹریوں میں کام کرنے والے مزدوروں کی حالت زار توجہ کا مرکز بنی رہی ہے۔ رواں سال اپریل میں بنگلہ دیش میں ایک گارمنٹس فیکٹری کی عمارت گرنے سے 1,100 سے زائد افراد موت کے منہ میں چلے گئے تھے۔
بنگلہ دیش کی مجموعی برآمدات کا 80 فیصد حصہ گارمنٹس مصنوعات سے وابستہ ہے جس سے لگ 20 ارب ڈالر حاصل ہوتے ہیں۔