بنگلہ دیش کے دارالحکومت کے مضافات میں ایک فیکٹری میں آتشزدگی سے کم از کم 22 افراد ہلاک اور 20 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔
حکام کے مطابق ہفتہ کو چار منزلہ فیکٹری کی عمارت کے بوائلر روم میں دھماکا ہوا جس کے بعد آگ بھڑک اٹھی جس نے دیکھتے ہی دیکھتے عمارت کو لپیٹ میں لے لیا۔
آگ بجھانے کے محکمے کا عملہ جائے وقوع پر مصروف ہے لیکن آخری اطلاعات کے مطابق آگ پر قابو نہیں پایا جا سکا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ آتشزدگی کے وقت فیکٹری میں لگ بھگ 100 افراد موجود تھے اور خدشہ ہے اب بھی وہاں بہت سے لوگ پھنسے ہوئے ہیں۔
مقامی سرکاری اسپتال کے ڈاکٹر پرویز میا کا کہنا ہے کہ جائے وقوع سے اسپتال لائے گئے زیادہ تر افراد جھلس کر زخمی ہوئے۔ "ہم نے شدید زخمیوں کو ڈھاکا کے اسپتال منتقل کر دیا ہے۔"
بتایا جاتا ہے کہ اس فیکٹری میں چپس اور دیگر گھریلو اشیائے ضروری کی پلاسٹک کی پیکنگ اور چھپائی کا کام ہوتا تھا۔
پولیس انسپکٹر سراج الاسلام نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی "اے ایف پی" کو بتایا کہ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مبینہ طور پر نچلی منزل پر کیمیکل مواد ذخیرہ کیا گیا تھا "جس کے نتیجے میں آگ اتنی تیزی سے پھیلی۔"
بنگلہ دیش کی فیکٹریوں اور کارخانوں میں آتشزدگی اور دیگر حادثات کوئی غیر معمولی بات نہیں جس کی وجہ اکثر حفاظتی انتظامات کا نہ ہونا بتائی جاتی ہے۔
2013ء میں بنگلہ دیش میں فیکٹری کی ایک عمارت گرنے سے 1100 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے جو کہ اس ملک کی تاریخ میں صنعتی شعبے کا سب سے بڑا حادثہ تھا۔