رسائی کے لنکس

بنگلہ دیشی وزیرِ خارجہ اپنے شہریوں سے متعلق بھارتی وزیرِ داخلہ کے بیان پر ناراض


بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ اے کے عبد المومن (فائل فوٹو)
بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ اے کے عبد المومن (فائل فوٹو)

بنگلہ دیش کے وزیرِ خارجہ اے کے عبد المومن نے بھارت کے وزیرِ داخلہ امت شاہ کے بنگلہ دیشی عوام سے متعلق بیان کو ناقابلِ قبول قرار دیتے ہوئے سخت ردِعمل ظاہر کیا ہے۔ بھارتی وزیرِ داخلہ اُمت شاہ نے کہا تھا کہ بنگلہ دیش کے وہ غریب لوگ جنہیں اپنے ملک میں کھانے کو کچھ نہیں ملتا بھاگ کر بھارت آ جاتے ہیں۔

بنگلہ دیشی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ امت شاہ کی بنگلہ دیش سے متعلق معلومات محدود ہیں۔

بھارتی میڈیا میں شائع ہونے والے امت شاہ کے بیان پر جب عبد المومن سے استفسار کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ بھارت اور بنگلہ دیش کے تعلقات بہت گہرے ہیں اور ایسے میں امت شاہ کا بیان غلط فہمی پیدا کرتا ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ دنیا میں بہت سے 'عقل مند' لوگ ہیں جو دیکھنے کے بعد بھی نہیں دیکھنا چاہتے اور جاننے کے بعد بھی نہیں سمجھنا چاہتے۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ بنگلہ دیش میں بھوک سے کوئی نہیں مرتا اور بنگلہ دیش کے شمالی اضلاع میں غربت اور بھوک کا وجود نہیں ہے۔ لہذٰا ہمیں بھارت جانے کی کوئی ضرورت نہیں۔ بلکہ اس کے برعکس ایک لاکھ سے زائد بھارتی شہری بنگلہ دیش میں کام کرتے ہیں اور بنگلہ دیش کئی شعبوں میں بھارت سے آگے ہے۔

بھارتی وزیرِ داخلہ اُمت شاہ
بھارتی وزیرِ داخلہ اُمت شاہ

بھارت بنگلہ دیش رشتوں پر گہری نظر رکھنے والے سینئر تجزیہ کار عبد السلام عاصم نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ امت شاہ کے بیان اور اے کے عبد المومن کے ردِعمل کا تعلق کسی سرکاری پالیسی سے نہیں ہے۔

ان کے بقول انتخابی مہم میں اکثر کچھ باتیں ایسی ہو جاتی ہیں جن کا دوسرا مفہوم نکال لیا جاتا ہے۔ ایسا لگتا ہے جیسے امت شاہ کی زبان پھسل گئی تھی اور انتخابی تقاریر میں ایسے بیانات آجاتے ہیں۔ لیکن اس کا دونوں ملکوں کے رشتوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ملکوں کے تعلقات بہت مضبوط ہیں جس کا ادراک دونوں ملکوں کی قیادت کو بھی ہے۔ بنگلہ دیش کے قیام کی گولڈن جوبلی تقریب میں وزیرِ اعظم نریندر مودی کی شرکت اس رشتے کی ایک کڑی ہے۔ لہذٰا امت شاہ کے بیان کا بھارت بنگلہ دیش کے رشتوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

امت شاہ نے مغربی بنگال کے ضلع شمالی 24 پرگنہ میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ کمیونسٹ، کانگریس او ترنمول کانگریس کے لیے بنگلہ دیشی درانداز ووٹ بینک ہیں۔ اگر صورتِ حال جوں کی توں برقرار رہی تو کلکتہ کو عنقریب دراندازی کے مسئلے کا سامنا کرنا پڑے گا۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ اگر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) برسر اقتدار آتی ہے تو وہ دراندازی کا خاتمہ کر دے گی۔

اس سے قبل پارلیمانی انتخابات کے دوران امت شاہ نے مبینہ طور پر بنگلہ دیش سے بھارت آنے والوں کو دیمک قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ بی جے پی حکومت ان کو چن چن کر بنگال سے نکال باہر کرے گی۔

ان کے اس بیان پر بھی بنگلہ دیش کی جانب سے سخت ردِ عمل ظاہر کیا گیا تھا۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG