بنگلہ دیش میں حزب مخالف کی دو جماعتوں کے رہنماؤں کو 1971ء کی جنگ آزادی کے دوران جنگی جرائم کے ارتکاب پر دی گئی سزائے موت پر اتوار کو علی الصبح عملدرآمد کر دیا گیا۔
بنگلہ دیش پولیس کے سربراہ اے کے ایم شاہد الحق نے تصدیق کی ہے کہ جماعت اسلامی کے سینئر رہنما علی احسن محمد مجاہد اور بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کے صلاح الدین قادر چودھری کو سینٹرل جیل ڈھاکا میں پھانسی دے دی گئی۔
جنگی جرائم سے متعلق قائم خصوصی ٹربیونل نے ان دونوں کو 2013ء میں سزائے موت سنائی تھی جس کے خلاف کی گئی اپیل عدالت عظمیٰ نے بھی مسترد کر دی تھی۔
بنگلہ دیش کے وزیر داخلہ اسدالزمان خان کمال نے اعلان کیا کہ دونوں مجرموں کی طرف سے کی گئی رحم کی اپیل کو صدر نے بھی مسترد کر دیا، جس کے بعد ان کے اہل خانہ نے دونوں سے جیل میں آخری ملاقات کی۔
پہلے 67 سالہ مجاہد اور پھر 66 سالہ قادر چودھری کو پھانسی دی گئی اور دونوں کی لاشیں بعد ازاں ورثا کے حوالے کر دی گئیں۔
جماعت اسلامی نے اپنے سینیئر رہنما نے ایک بار پھر اسے حزب مخالف کو "ختم" کرنے کی حکومتی سازش قرار دیتے ہوئے ملک بھر میں ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ بی این پی اور اس کے اتحادیوں کی طرف سے مظاہروں اور بدامنی کے خدشے کی وجہ سے حکومت نے پھانسیوں سے پہلے ہی ملک میں سکیورٹی بڑھا دی تھی۔
محمد مجاہد جماعت اسلامی کے دوسرے سینیئر ترین رہنما تھے جنہیں بنگلہ دیش کی جنگ آزادی کے دوران دانشوروں کو قتل کرنے کے لیے الزام میں سزائے موت دی گئی۔
قادر چودھری چھ بار ملک کی پارلیمنٹ کے رکن منتخب ہونے کے علاوہ سابق وزیراعظم خالدہ ضیا کے سینیئر مشیر بھی رہ چکے تھے۔ انھیں نسل کشی اور قتل و غارت میں ملوث ہونے کے الزام میں پھانسی دی گئی۔
انسانی حقوق کی بین الاقومی تنظمیں یہ کہہ چکی ہیں کہ خصوصی ٹربیونل کی کارروائی بین الاقوامی معیار کے مطابق نہیں ہے۔
بنگلہ دیش پہلے پاکستان کا حصہ تھا لیکن 1971ء میں ایک جنگ کے نتیجے میں یہ ایک علیحدہ ملک بن گیا۔ جماعت اسلامی نے اس وقت پاکستان سے علیحدگی کی مخالفت کی تھی۔
ادھر پاکستان میں قائم جماعت اسلامی نے بنگلہ دیش میں دی گئی تازہ پھانسیوں کی شدید مذمت کی ہے۔