بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ کا بنگلہ دیش کا دورہ ، دونوں ممالک کے درمیان پانی کی تقسیم کے مسئلے پر کسی حل پر پہنچنے بغیر بدھ کے روز ختم ہوگیا۔ مسٹر سنگھ کے اس دورے کے دوران اس دیرینہ مسئلے کے کسی سمجھوتے پر دستخط ہونے کی توقع کی جارہی تھی۔
مسٹر سنگھ اور بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ نے ایک روز قبل ایک معاہدے پر دستخط کیے جس کے تحت دونوں ملک اپنی چار ہزار کلومیٹر طویل مشترکہ سرحد کی نشان بندی کریں گے جس سے طویل عرصے سے جاری سرحدی تنازعات کے حل میں مدد مل سکتی ہے۔
لیکن بھارتی اور بنگلہ دیشی راہنما دونوں ملکوں کے درمیا ن بہنے والے تیستا دریا کے پانی کی تقسیم کے اہم مسئلے کے کسی حل پر متفق نہ ہوسکے۔وزیر اعظم من موہن سنگھ نے کہاہے کہ انہوں نے تمام متعلقہ عہدے داروں سے کہاہے کہ وہ اس مسئلے کے کسی ایسے قابل عمل حل تک پہنچنے کی کوششوں میں اضافہ کریں جس کے اثرات ، اس دریاکے پانی پر انحصار کرنے والوں کے لیے منفی نہ ہوں۔
مسٹر سنگھ نے بھارتی ریاست منی پور کے مجوزہ تپانی مکھ ڈیم پربنگلہ دیش کے خدشات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بھارت ایسا کوئی اقدام نہیں کرے گا جس کے بنگلہ دیش پر منفی اثرات مرتب ہوں۔
دونوں ممالک کے درمیان بنگلہ دیش کے راستے سرحد پار واقع کچھ مشرقی ممالک کو بھارتی سامان کی ٹرانسپورٹیشن سے متعلق بھی کسی معاہدے پر دستخط نہیں ہوسکے۔
بھارتی وزیر اعظم نے سرحد کے تعین سے متعلق معاہدے کو سراہا جس کے نتیجے میں بھارتی حدود میں واقع 111 علاقے بنگلہ دیش کو اور بنگلہ دیشی حدود میں آنے والے 51 علاقے بھارت کو مل جائیں گے۔
بھارتی عہدے دار 46 بنگلہ دیشی منصوعات کو ، جن میں زیادہ تر کا تعلق ٹیکسٹائل سے ہے، ڈیوٹی کے بغیر بھارت میں رسائی کی اجازت دینے پر متفق ہوگئے ۔
مسٹر من موہن سنگھ 1999ء کے بعد بنگلہ دیش کا دورہ کرنے والے پہلے بھارتی وزیر اعظم ہیں۔