بنگلہ دیش میں اتوار کے دِن اِسی ماہ کے دوران دوسری بارعام ہڑتال ہوئی، جِس میں دکانیں اور کاروبار بند رہے اور ٹرانسپورٹ میں خلل پڑا۔
چھتیس گھنٹے تک جاری رہنے والی ہڑتا کی کال حزبِ مخالف بنگلہ دیش نیشلسٹ پارٹی اور اُس کی اسلامی اتحادی جماعتِ اسلامی نے دی تھی۔ وہ ملک کے آئین میں مجوزہ ترمیم لانے کے خلاف احتجاج کر رہی تھیں جو، اُن کے بقول،حکومتِ وقت کو فائدہ پہنچاتی ہے ۔
دارالحکومت ڈھاکہ میں پولیس اور ہڑتال کرنے والوں کے درمیان تصادم اور متعدد گرفتاریوں کی خبریں ملی ہیں۔ اِس ہڑتال کے اثرات چٹگانگ شہر تک محسوس کیے گئے، جو ملک کی دوسری بڑی بندرگاہ ہے۔
حکمراں عوامی لیگ سے تعلق رکھنے والی وزیرِ اعظم شیخ حسینہ کی مجوزہ تجویز اُس نظام کو ختم کردے گی جس کے تحت انتخابات کے دوران تین ماہ کے لیے بنگلہ دیش میں غیر جانبدار نگراں حکومت قائم ہوتی ہے۔