بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں ملک کی پہلی میٹرو ٹرین سروس چلا دی گئی ہے۔ پہلے ہی دن شہریوں کی بڑی تعداد ٹرین میں سفر کے لیے امنڈ آئی جس کی وجہ سےانہیں ٹکٹ لینے میں مشکلات کا سامنا رہا۔ بعض مقامات پر صارفین نے ٹکٹ خریدنے کے لیے لگائی گئی مشینوں کی خرابی کی بھی شکایت کی۔
بنگلہ دیش کی وزیرِ اعظم شیخ حسینہ واجد نے بدھ کو میٹرو ٹرین سروس کا افتتاح کیا تھا۔ یہ سروس ابھی نامکمل ہے، اس کا ایک حصہ ہی تعمیر کے بعد فعال کیا گیا ہے جس پر یومیہ 60 ہزار مسافرسفر کرسکیں گے۔
ڈھاکہ کے شہری ایک عرصے سے میٹرو سروس کی تکمیل کا انتظار کر رہے ہیں۔ 2012 میں شروع ہونے والے اس منصوبے کی تکمیل میں مزید چھ سے سات سال لگیں گے اور ممکنہ طور پر یہ منصوبہ 2030 میں مکمل ہو گا۔
ڈھاکہ میٹر و ٹرین منصوبے میں 100 سے زائد اسٹیشن ہوں گے جب کہ پورے شہر میں اس کی چھ مختلف لائنیں ہوں گی۔ ان چھ لائنوں میں سے پانچ کی تعمیر ابھی ہونا باقی ہے۔
اس منصوبے کے لیے جاپان نے مالی معاونت فراہم کی ہے جب کہ پہلی مکمل ہونے والی لائن پر لگ بھگ دو ارب 80 کروڑ ڈالرز خرچ کیے گئے ہیں۔
ڈھاکہ دنیا کے گنجان آباد شہروں میں شمار ہوتا ہے جس کی آبادی لگ بھگ دو کروڑ 20 لاکھ ہے۔شہری ضرورت کو دیکھتے ہوئے اس طرح کے منصوبے کی اشد ضرورت پر زور دیا جاتا رہا ہے۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق محققین کا خیال ہے کہ ڈھاکہ میں ٹریفک جام، اکثر و بیشتر ہونے والے احتجاج اور مون سون کی بارشوں کے بعد سڑکوں پر ٹریفک کے دباؤ کی وجہ سے ملک کو سالانہ تین ارب ڈالرز تک نقصان ہوتا ہے۔
شیخ حسینہ واجد نے میٹرو سروس کے افتتاح کے موقع پر کہا کہ یہ ان کے لیے ایک فخر کا مقام ہے کیوں کہ انہوں نے شہر سے ٹریفک جام ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا جس کا آغاز ہونے جا رہا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ جب یہ منصوبہ مکمل ہو جائے گا تو آمد و رفت میں درپیش مشکلات ختم ہو جائیں گی۔
سال 2016 میں عسکریت پسندوں کے ایک حملے میں اس پروجیکٹ پر کام کرنے والے چھ انجیئنرز کو قتل کر دیا گیا تھا۔ افتتاحی تقریب میں ان انجیئنرز کو بھی خراجِ عقیدت پیش کیا گیا۔
بنگلہ دیش میں حزبِ اختلاف کی جماعتیں ترقیاتی منصوبوں میں بدعنوانی کے الزامات بھی عائد کرتی رہی ہیں لیکن حکومت ان الزامات کی تردید کرتی ہے۔
ٹکٹ خریدنے میں مشکلات
بنگلہ دیش کی پہلی میٹرو کے افتتاح کے بعد شہریوں کی بڑی تعداد اس پر سفر کی خواہش مند ہے اس لیے جمعرات کو اس کے اسٹیشنز کے باہر طویل قطاریں بھی نظر آئیں۔ایسے میں ٹکٹوں کے حصول کے لیے لگائی گئی مشینوں نے کام کرنا بھی چھوڑ دیا۔
بنگلہ دیش کے نشریاتی ادارے 'بی ڈی نیوز ٹوئنٹی فور' کی رپورٹ کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ جو وینڈنگ مشینیں ٹکٹ خریدنے کے لیے لگائی گئی ہیں ان میں بہت زیادہ کرنسی نہیں ہے جس کی وجہ سے ٹکٹ خریدنے والوں کو مشکلات درپیش ہیں۔
بعض صارفین نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ انہوں نے ٹکٹ کے لیے مطلوبہ 60 ٹکے مشین میں ڈالے لیکن 20 منٹ تک ان کا ٹکٹ نہیں آیا۔
دوسری جانب یہ بھی رپورٹس موجود ہیں کہ متعدد کوششوں کے بعد جب ٹکٹ جاری کرنے والی مشینیں نہ چل سکیں تو لوگوں کو کاؤنٹر سے ٹکٹ کی فروخت شروع کر دی گئی ہیں۔
بنگلہ دیش کے روزنامے ’ڈھاکہ ٹریبیون‘ کی رپورٹ کے مطابق میٹرو ریل سروس کی پہلی لائن لگ بھگ 12 کلومیٹر کے قریب ہے اور یہ سفر 20 منٹ میں طے کیا جا رہا ہے۔
ایک وقت میں ٹرین میں 800 مسافر سفر کر سکیں گے۔ اس لائن کے لیے 12 ٹرینیں لائی گئی ہیں جن میں سے 10 عمومی سروس میں استعمال ہوں گی جب کہ 2 ٹرینیں کسی ہنگامی صورتِ حال کے لیے رکھی گئی ہیں۔
خیال رہے کہ اس خطے میں پاکستان اور بھارت میں بھی میٹرو ریل سروسز ہیں البتہ پاکستان کے صرف دوسرے بڑے شہر لاہور میں میٹرو ریل سروس ہے جب کہ بھارت اس مقابلے میں کئی گنا آگے ہے جہاں 15 شہروں میں ریل میٹرو سروس موجود ہے ۔
پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں کئی برس سے سرکلر ریلوے کے نام سے ایک ٹرین سروس شروع کرنے کا متعدد بار اعلان ہوچکا ہے البتہ اس پر نہ تو کام کا آغاز ہوا ہے اور نہ ہی یہ معلوم ہے کہ اس سروس کو کب مکمل کیا جائے گا۔
دنیا میں سب سے قدیم میٹرو ریل لندن میں 1863 میں شروع کی گئی تھی۔ ’ریلز سسٹم ڈاٹ نیٹ‘ نامی ویب سائٹ کے مطابق 1890 میں اس سسٹم کو بجلی پر منتقل کر دیا گیا تھا۔
دنیا میں سب سے طویل میٹرو ریل سسٹم چین کے شہر شنگھائی میں 802 کلومیٹر ہے۔ سب سے زیادہ مصروف ترین میٹرو ریل سسٹم بیجنگ کا ہے لیکن سب سے زیادہ 424 اسٹیشن امریکہ کے شہر نیو یارک کے میٹرو ریل سسٹم پر واقع ہیں۔