بنگلہ دیش کی عدالت عظمیٰ نے مذہبی و سیاسی جماعت کے رہنما عبدالقادر ملا کی سزائے موت کے خلاف اپیل کو مسترد کرتے ہوئے ان کی سزا برقرار رکھنے کا فیصلہ سنایا ہے۔
جماعت اسلامی کے رہنما کو جنگی جرائم کا مرتکب ہونے پر منگل اور بدھ کی درمیان پھانسی دی جانا تھی لیکن اس سے کچھ ہی دیر قبل ان کے وکلا نے اس کے خلاف اپیل دائر کرنے کے لیے ایک سینیئر جج سے اجازت نامہ حاصل کر لیا۔
عدالت عظمیٰ نے بدھ کو اس درخواست کی سماعت کرتے ہوئے جمعرات کو اس پر فیصلہ سنانے کا کہا تھا۔
جماعت اسلامی نے ایک بیان میں اپنے رہنما کی پھانسی پر عملدرآمد کے ’’سنگین نتائج‘‘ کا انتباہ کیا ہے۔
نیویارک میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے بھی خبردار کیا تھا کہ قادر ملا کی سزائے موت کا از سر نو جائزہ لیے بغیر پھانسی دینے سے بنگلہ دیش بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کا مرتکب ہو سکتا ہے۔
بنگلہ دیش میں قائم کیے گئے انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل 1971ء میں پاکستانی سے علیحدگی کی لڑائی میں جنگی جرائم کے الزامات پر متعدد لوگوں پر مقدمہ چلایا گیا اور اس میں جماعت اسلامی کے بعض رہنماؤں سے پانچ لوگوں کو سزائے موت سنائی جا چکی ہے۔
جماعت اسلامی اپنے رہنماؤں کو سنائی جانے والی سزاؤں کے خلاف سراپا احتجاج ہے۔ حزب مخالف نے اس ٹربیونل پر کڑی تنقید کرتے ہوئے اسے سیاست کی بنیاد پر انتقامی کارروائیوں کے لیے استعمال کیے جانے کا الزام عائد کیا ہے۔
بنگلہ دیش میں یہ معاملات ایک ایسے وقت پیش آرہے ہیں جب آئندہ ماہ ملک میں عام انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔
جماعت اسلامی کے رہنما کو جنگی جرائم کا مرتکب ہونے پر منگل اور بدھ کی درمیان پھانسی دی جانا تھی لیکن اس سے کچھ ہی دیر قبل ان کے وکلا نے اس کے خلاف اپیل دائر کرنے کے لیے ایک سینیئر جج سے اجازت نامہ حاصل کر لیا۔
عدالت عظمیٰ نے بدھ کو اس درخواست کی سماعت کرتے ہوئے جمعرات کو اس پر فیصلہ سنانے کا کہا تھا۔
جماعت اسلامی نے ایک بیان میں اپنے رہنما کی پھانسی پر عملدرآمد کے ’’سنگین نتائج‘‘ کا انتباہ کیا ہے۔
نیویارک میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے بھی خبردار کیا تھا کہ قادر ملا کی سزائے موت کا از سر نو جائزہ لیے بغیر پھانسی دینے سے بنگلہ دیش بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کا مرتکب ہو سکتا ہے۔
بنگلہ دیش میں قائم کیے گئے انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل 1971ء میں پاکستانی سے علیحدگی کی لڑائی میں جنگی جرائم کے الزامات پر متعدد لوگوں پر مقدمہ چلایا گیا اور اس میں جماعت اسلامی کے بعض رہنماؤں سے پانچ لوگوں کو سزائے موت سنائی جا چکی ہے۔
جماعت اسلامی اپنے رہنماؤں کو سنائی جانے والی سزاؤں کے خلاف سراپا احتجاج ہے۔ حزب مخالف نے اس ٹربیونل پر کڑی تنقید کرتے ہوئے اسے سیاست کی بنیاد پر انتقامی کارروائیوں کے لیے استعمال کیے جانے کا الزام عائد کیا ہے۔
بنگلہ دیش میں یہ معاملات ایک ایسے وقت پیش آرہے ہیں جب آئندہ ماہ ملک میں عام انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔