بنگلہ دیشی وزیر خارجہ نے کہا کہ ’’سازگار ماحول میسر نہ ہونے کی وجہ سے، کسی ایک بھی روہنگیا نے رخائن واپس جانے کا ادارہ ظاہر نہیں کیا‘‘
بنگلہ دیش نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا ہے کہ وہ مزید روہنگیا مہاجرین قبول نہیں کر سکتا۔
وزیر خارجہ شاہدالحق نے جمعرات کے روز ایک گروپ کو بتایا کہ ’’مجھے کونسل کو یہ بتاتے ہوئے افسوس ہو رہا ہے کہ بنگلہ دیش میانمار سے مزید لوگ لینے کی استعداد نہیں رکھتا‘‘۔
اُنھوں نے الزام لگایا کہ روہنگیاؤں کی واپسی کے حوالے سے میانمار نے’’کھوکھلے وعدے اور رکاؤٹیں ڈالنے کا انداز‘‘ اپنا رکھا ہے۔
حق نے سوال کیا ’’آیا بنگلہ دیش اس بات کی قیمت ادا کر رہا ہے کہ وہ ایک ذمہ دار اور احساس کرنے والا ملک ہے جو ہمسایہ ملکوں کی پریشان حال اقلیتی آبادی کو اپنے ملک میں جگہ دیتا ہے؟‘‘
بنگلہ دیشی وزیر خارجہ نے کہا کہ ’’سازگار ماحول میسر نہ ہونے کی وجہ سے، کسی ایک بھی روہنگیا نے رخائن واپس جانے کا ادارہ ظاہر نہیں کیا‘‘۔
میانمار کے سفیر، ہاؤ دو سوان نے کہا کہ روہنگیا آبادی کی وطن واپسی کی کوششوں کے سلسلے میں اُن کے ملک کو مزید وقت درکار ہے۔
اُنھوں نے سلامتی کونسل سے کہا کہ روہنگیاؤں کی واپسی کے عمل میں حائل جسمانی اور نفسیاتی رکاؤٹوں کو مد نظر رکھا جانا ضروری ہے۔ بقول اُن کے، ’’اس کام میں وقت اور بھروسے کے ساتھ ساتھ حوصلہ درکار ہوتا ہے، تاکہ رخائن کی مختلف برادریوں کے درمیان اعتماد پیدا کیا جا سکے۔
برطانوی سفیر کیرن پیئرس نے کہا کہ ’’ہمیں مایوسی ہوئی ہے کہ مہاجرین کی وطن واپسی کے حوالے سے کوئی زیادہ پیش رفت حاصل نہیں ہوئی‘‘۔
سلامتی کونسل کے مغربی ملکوں سے تعلق رکھنے والے ارکان کے برعکس، روس اور چین یہ خیال کرتے ہیں کہ میانمار اور بنگلہ دیش ہی روہنگیاؤں کی وطن واپسی کا حل تلاش کر سکتے ہیں۔
میانمار میں تشدد کی کارروائیوں اور مظالم سے بچنے کے لیے اگست 2017ءسے 720000 سے زائد روہنگیا مہاجرین نے بنگلہ دیش میں پناہ لے رکھی ہے۔ اس سے قبل نمودار ہونے والے میانمار کے مہاجرین کے بحران کے نتیجے میں بنگلہ دیش میں پناہ لینے والے روہنگیا مہاجرین کی مجموعی تعداد تقریباً 10 لاکھ ہوچکی ہے۔