صدارتی مباحثے کا اختتام، تصویری جھلکیاں
صدر جو بائیڈن اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان پہلا صدارتی مباحثہ ختم ہو گیا ہے جس کے بعد دونوں امیدوار اسٹیج سے چلے گئے ہیں۔
جو بائیڈن کو لینے ان کی اہلیہ جل بائیڈن اسٹیج پر آئیں جب کہ ڈونلڈ ٹرمپ تنہا روانہ ہوئے۔
پہلے صدارتی مباحثے میں کون کتنا بولا؟
پہلے صدارتی مباحثے کے میزبان امریکی نشریاتی ادارے 'سی این این' کے مطابق سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے زیادہ وقت گفتگو کی۔
'سی این این' کے مطابق سابق صدر نے 40 منٹ 12 سیکنڈ تک بات کی جب کہ صدر جو بائیڈن کی گفتگو کا دورانیہ 35 منٹ 41 سیکنڈ رہا۔
لگ بھگ ڈیڑھ گھنٹہ جاری رہنے والے مباحثے کے دوران دونوں امیدواروں کو میزبانوں کے سوالات کا جواب دینے کے لیے برابر وقت دیا گیا تھا۔ لیکن یہ امیدواروں پر منحصر تھا کہ آیا وہ دیا گیا پورا وقت بات کرنا چاہتے ہیں یا اپنی گفتگو پہلے ختم کر دیتے ہیں۔
بائیڈن نے کچھ نہیں کیا: صدر ٹرمپ کی اختتامی گفتگو
مباحثے کے اختتام پر اپنی گفتگو میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پہلے دورِ صدارت کے کاموں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ٹیکسوں میں تاریخی کمی کی۔
انہوں نے صدر بائیڈن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کے دور میں ملازمتوں کے مواقع پیدا ہونے کی وجہ یہ تھی کہ میں نے قوانین آسان کیے جن کے نتیجے میں ملازمتیں پیدا ہوئیں۔
ٹرمپ نے اپنے حریف جو بائیڈن کو "شکایتی" قرار دیتے ہوئے الزام لگایا کہ "انہوں نے کچھ نہیں کیا۔"
انہوں نے صدر بائیڈن کی امریکی سرحدوں سے متعلق پالیسی، افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا اور بائیڈن حکومت کی خارجہ پالیسی کے دیگر پہلوؤں کو تنقید کا بھی نشانہ بنایا۔
انہوں نے صدر بائیڈن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پورا ملک آپ کی وجہ سے تباہ حال ہے کیوں کہ وہ [عوام] آپ کی عزت نہیں کرتے حالاں کہ انہیں اپنے صدر کی عزت کرنی چاہیے۔
بائیڈن کا مہنگائی کم کرنے اور معیشت کی بہتری کا وعدہ
بائیڈن نے مباحثے کے اختتام پر اپنی گفتگو کو سمیٹتے ہوئے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے گزشتہ دور میں جو مشکلات چھوڑی تھیں ہم نے ان سے نکلنے میں غیر معمولی پیش رفت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر وہ دوسری مدت کے لیے متنخب ہوتے ہیں تو چائلڈ کیئر اور مہنگائی کم کرنے سمیت اقدامات کریں گے۔
بائیڈن نے کہا کہ ہمیں یقینی بنانا ہوگا کہ ہمارا ٹیکس کا نظام شفاف تر ہونا چاہیے۔
معیشت سے متعلق انہوں نے کہا کہ ہم مہنگائی کم کرنے اور لوگوں کو ریلیف دینے کے لیے کوششیں جاری رکھیں گے۔