بائیڈن اور ٹرمپ کے درمیان پہلے صدارتی مباحثے کی تیاریاں مکمل
امریکہ میں 2024 کے صدارتی اتنخاب سے قبل صدر جو بائیڈن اور ان کے مدمقابل سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان پہلے مباحثے کی تیاریاں مکمل ہوچکی ہیں۔
سی این این پر ہونے والے پہلے صدارتی مباحثے پر امریکی ووٹرز کے ساتھ ساتھ دنیا کی نظریں بھی جمی ہیں۔ عالمی حالات اور امریکہ کی داخلی سیاست کے پس منظر میں جوبائیڈن اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان میں ہونے والے اس سیاسی مباحثے کو امریکہ کی انتخابی تاریخ کے اہم ترین مواقع میں شمار کیا جارہا ہے۔
ٹرمپ اور بائیڈن کے درمیان ہونے والا یہ مباحثہ روایت کے برخلاف صدارتی الیکشن سے کئی ماہ قبل ہورہا ہے۔ پانچ نومبر 2024 کے انتخابات سے قبل ڈیموکریٹک امیدوار صدر بائیڈن اور ری پبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے ڈونلڈ ٹرمپ نے صرف دو ٹیلی وژن مباحثوں میں شریک ہونے پر آمادگی ظاہر کی تھی جس میں سے پہلا مباحثہ آج ہو رہا ہے۔
مباحثے کی میزبانی کرنے والے امریکی ٹی وی نیٹ ورک ’سی این این‘ نے صرف مقررین کی گفتگو کے وقت مائیک کھلے رکھنے سمیت کئی قواعد رکھے ہیں۔ اس مباحثے میں سامعین شریک نہیں ہوں گے اور امیدوار ابتدائی کلمات کے بغیر صرف سوالوں کے جواب دیں گے۔
کن ووٹرز کے لیے مباحثہ زیادہ اہم ہے؟
متعدد امریکی سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کروڑوں امریکی پہلے ہی اپنی تاریخ کے دو معمر ترین صدارتی امیدواروں میں سے اپنی پسند کا فیصلہ کر چکے ہیں۔ صدارتی دوڑ میں شریک ڈیموکریٹ امیدوار جو بائیڈن کی عمر 81 برس اور ری پبلکن امیدوار ٹرمپ کی عمر 78 برس ہے۔
مبصرین کے مطابق کئی رائے دہندگان دونوں امیدواروں کو ناپسند کرتے ہیں جنہیں موجودہ سیاسی تناظر میں ’ڈبل ہیٹرز‘ بھی کہا جا رہا ہے۔
یہ ایسے ووٹرز ہیں جو ان دو میں سے کسی کا انتخاب کریں گے بھی تو بادل نخواستہ ہی کریں گی، یا کسی تیسری پارٹی یا آزاد امیدوار کو ووٹ دے سکتے ہیں۔ یا پھر ممکن ہے کہ یہ ووٹ ہی نہ ڈالیں۔
دو بڑی سیاسی جماعتوں سے ہٹ کر ووٹ کا فیصلہ کرنے والے ووٹرز یا وہ جو اب تک صدارتی مہم پر پوری نظر نہیں رکھ پائے ہیں، ان کے لیے یہ مباحثہ رائے دہی سے متعلق فیصلے میں مددگار ہو سکتا ہے یا کم از کم کسی ایک جانب متوجہ کر سکتا ہے۔ اس سلسلے کا دوسرا مباحثہ 10 ستمبر کو ہو گا۔
سال 2020 کے انتخابات سے قبل بھی جو بائیڈن اور ٹرمپ کے درمیان صدارتی مباحثہ ہوا تھا جسے تقریباً سات کروڑ 30 لاکھ ناظرین نے دیکھا تھا۔
ڈبیٹ کی میزبانی کرنے والے سی این این کے مطابق جو بائیڈن اور ٹرمپ کی ٹیمز نے مباحثے کے لیے اپنے اپنے انداز میں تیاریاں کی ہیں۔
امریکہ میں ہونے والے رائے عامہ کے جائزوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ صدر بائیڈن اور ٹرمپ کے درمیان برابر کا مقابلہ ہے۔
صدارتی مباحثے کا آغاز، امیدواروں نے ہاتھ نہیں ملایا
امریکہ کے صدر جو بائیڈن اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان صدارتی مباحثے کا آغاز ہو گیا ہے۔
دونوں امیدوار اسٹیج پر آنے کے بعد ہاتھ ملانے کے بجائے اپنے اپنے پوڈیم پر کھڑے ہو گئے۔
مباحثے کے موڈریٹر جیک ٹیپر نے پہلا سوال صدر جو بائیڈن سے کیا۔
معیشت سے متعلق سوال سے صدارتی مباحثے کا آغاز
صدارتی مباحثے کا پہلا سوال معیشت کی صورتِ حال پر تھا جس پر صدر بائیڈن نے کہا کہ معیشت آگے بڑھ رہی ہے اور ان کی حکومت میں ملازمتوں کے ہزاروں مواقع پیدا ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب ڈونلڈ ٹرمپ سے انہیں اقتدار ملا تھا تو معیشت کا برا حال تھا۔ کووڈ کی وبا کو بہت بری طرح سے ہینڈل کیا گیا تھا۔ ان کے بقول ہماری حکومت نے صورتِ حال پر قابو پانے کی پوری کوشش کی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے معیشت سے متعلق سوال پرکہا کہ انہوں نے کووڈ کی وبا کو بہت بہتر انداز سے ڈیل کیا۔ ان کے بقول ان کے دورِ حکومت میں اسٹاک مارکیٹ بلند تھی اور وہ ورثے میں کوئی جنگ چھوڑ کر نہیں گئے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ کووڈ کی وبا آنے سے پہلے معیشت کی صورتِ حال اتنی اچھی تھی کہ امریکہ اپنا واجب الادا قرض اتارنے کے قریب تھا۔