صدارتی مباحثے کا اختتام، تصویری جھلکیاں
صدر جو بائیڈن اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان پہلا صدارتی مباحثہ ختم ہو گیا ہے جس کے بعد دونوں امیدوار اسٹیج سے چلے گئے ہیں۔
جو بائیڈن کو لینے ان کی اہلیہ جل بائیڈن اسٹیج پر آئیں جب کہ ڈونلڈ ٹرمپ تنہا روانہ ہوئے۔
مباحثے کے دوران امیدواروں کی ایک دوسرے کی عمر پر تبصرے
عمر سے متعلق پوچھے گئے سوال پر صدر بائیڈن نے کہا کہ ان کے مدمقابل امیدوار ان سے چند برس ہی چھوٹے ہیں۔ لیکن ’’اہلیت میں بہت زیادہ کم ہیں۔‘‘
بائیڈن نے ووٹرز پر زور دیا کہ وہ ان کی ماضی کی کارکردگی دیکھیں۔
اپنے جواب میں ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے مقابل امیدوار کی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت پر سوال اٹھائے اور کہا کہ اس کا باقاعدہ ٹیسٹ ہونا چاہیے۔
ٹرمپ نے اپنے جواب میں گالف کے کھیل میں اپنی مہارت کا تذکرہ کیا اور صدر بائیڈن کو چیلنج کیا کہ وہ گالف کی گیند کو پچاس گز دور تک بھی نہیں پھینک سکتے۔
ٹرمپ نے بائیڈن کے مقابلے میں خود کو جسمانی طور پر مکمل تندرست قرار دیا۔
مباحثے کے بعد بائیڈن کا حامیوں سے خطاب
صدارتی مباحثے کے بعد صدر بائیڈن نے وہیں ایک کمرے میں موجود ڈیمو کریٹک پارٹی کے حامیوں سے خطاب کیا اور حمایت کرنے پر ان کا شکریہ بھی ادا کیا۔
بائیڈن نے حامیوں سے کہا کہ وہ آگے بڑھتے جائیں اور ان سے اب اگلے مرحلے پر ملاقات ہو گی۔
اسرائیل حماس جنگ پر دونوں امیدواروں کی رائے
اسرائیل حماس جنگ پر بات کرتے ہوئے صدر بائیڈن نے کہا کہ ہم نے اسرائیل کو بچا لیا اور میری حکومت دنیا میں کسی سے بھی زیادہ اسرائیل کی مدد کرنے والی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حماس کو برقرار رہنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی اور ہم نے اسے کمزور کیا ہے۔ ان کے بقول حماس کے سوا سبھی فریق جنگ بندی پر راضی ہیں اور ہم انہیں اس پر آمادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ٹرمپ نے غزہ جنگ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کو اس کا کام مکمل کرنے دینا چاہیے لیکن بائیڈن اسے روک رہے ہیں۔
سابق صدر نے کہا کہ بائیڈن ایک فلسطینی بن گئے ہیں لیکن یہ بہت برے فلسطینی ہیں اس لیے وہ انہیں پسند نہیں کرتے۔
جب ٹرمپ سے سوال کیا گیا کہ آیا وہ خطے میں امن کے لیے آزادفلسطینی ریاست کی تشکیل تسلیم کریں گے؟ اس پر انہوں نے کہا ، "مجھے اس پر غور کرنا ہوگا۔"