رسائی کے لنکس

اسٹیل بنانے والی بڑی امریکی کمپنی کی جاپانی کمپنی کو فروخت: بائیڈن نے ڈیل روک دی


امریکی صدر جو بائیڈن
امریکی صدر جو بائیڈن

  • جاپان کی کمپنی نپون اسٹیل نے امریکی کمپنی یو ایس اسٹیل سے تقریباً 15 بلین ڈالر کا معاہدہ کیا تھا۔
  • یو ایس اسٹیل امریکی ریاست پینسلوینیا کے شہر پٹسبرگ میں قائم ہے اور اسے اسٹیل ٹاون کہلانے والے علاقے کی سب سے مشہور اور تاریخی کمپنی سمجھا جاتا ہے۔
  • اس کا شمار دنیا کی بڑی فولاد ساز کمپنیوں میں ہوتا ہے۔
  • اس صورت حال میں جاپانی کمپنی نپون اسٹیل کی طرف سے اس معاملے پر قانونی چارہ جوئی کا خطرہ پیدا ہو گیا۔

امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے جاپان کی کمپنی کی جانب سے بڑی فولاد ساز امریکی کمپنی یو ایس اسٹیل کو تقریباً 15 بلین ڈالر کے عوض خریدنے کے معاہدے پر عملدرآمد روک دیا ہے۔

یو ایس اسٹیل امریکی ریاست پینسلوینیا کے شہر پٹسبرگ میں قائم ہے اور اسے اسٹیل ٹاون کہلانے والے علاقے کی سب سے مشہور اور تاریخی کمپنی سمجھا جاتا ہے۔ اس کا شمار دنیا کی بڑی فولاد ساز کمپنیوں میں ہوتا ہے۔

کمپنی کی فروخت کے مجوزہ معاہدے نے امریکہ بھر کے صنعتی مراکز میں گزشتہ سال جو کہ انتخابی سال تھا، کے دوران ایک سیاسی بحران کو جنم دیا۔ صدر بائیڈن نے انتخابی مہم میں یو ایس اسٹیل کی فروخت کو روکنے کا عہد کیا تھا۔

اس صورت حال میں جاپانی کمپنی نپون اسٹیل کی طرف سے اس معاملے پر قانونی چارہ جوئی کا خطرہ پیدا ہو گیا۔

بائیڈن نے جمعے کی صبح کے ایک بیان میں زور دیا کہ ملک کو ایسی بڑی امریکی کمپنیوں کی ضرورت ہے جو قومی مفادات میں مدد گار ہوں۔

خیال رہے کہ جاپان امریکہ کا بڑا اتحادی ہے اور ایک کلیدی تجارتی شراکت دار ہے۔

یہ معاملہ خاص طور پر اس لیے بھی اہم ہے کیونکہ منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ تجارتی شراکت داروں پر زیادہ ٹیرف لگائیں گے۔

بائیڈن نے اس ڈیل کو روکنے کا اعلان اپنے دور صدارت کے آخری ایام میں کیا ہے جبکہ تجزیہ کاروں اور مشیروں نے خبردار کیا تھا کہ اس معاہدے کو مسترد کرنے سے جاپان کے ساتھ تعلقات خراب ہو سکتے ہیں۔

اس پیش رفت پر تبصرہ کرتے ہوئے تھنک ٹینک "کونسل آن فارن ریلیشنز کے ریئل ای کون انیشیٹو کے ڈائریکٹر میتھیو گڈمین صدر بائیڈن کے فیصلے کو ایک سیاسی فیصلہ قرار دیتے ہیں۔

انہوں نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ صدر بائیڈن طویل عرصے سے اس مسئلے پر سوچ و بچار کر رہے تھے۔

ان کے بقول بائیڈن "یہ ظاہر کرنے کے لیے پرعزم ہیں کہ وہ امریکی کارکنوں اور خاص طور پر اسٹیل کے شعبے (کے کارکنوں) کو تحفظ فراہم کرنے جا رہے ہیں۔"

واضح رہے کہ امریکہ کا وفاقی قانون صدر کو یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ امریکہ میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی کمیٹی کی سفارشات کی بنیاد پر کسی لین دین کو روک سکتا ہے۔

اس کمیٹی کی صدارت وزیر خزانہ جینیٹ ییلن کرتی ہیں اور یہ کابینہ کے دیگر اراکین پر مشتمل ہے۔ گزشتہ ماہ یہ کمیٹی یو ایس اسٹیل کی ڈیل کے قومی سلامتی کے لیے ممکنہ خطرات پر اتفاق رائے قائم کرنے پر ناکام رہی تھی۔

وائٹ ہاؤس کے نیشنل سیکیورٹی کمیونی کیشن کے ایڈوائیزر جان کربی نے سی ایف آئی یو ایس نام کی کمیٹی کے اقدامات کی بنیاد پر بائیڈن کے فیصلے کی وضاحت کرنے سے انکار کردیا۔

کربی نے جمعہ کو اپنی بریفنگ کے دوران وی او اے کو بتایا، "قومی سلامتی اور اقتصادی ماہرین کی کمیٹی نے اندازہ لگایا کہ اس میں سیکورٹی کا خطرہ تھا۔"

صدر نے یہ فیصلہ "اس تشخیص کے ساتھ اتفاق اور اس خطرے کی بنیاد پر کیا جو انہوں نے دیکھا، اور وہ ایک (یو ایس اسٹیل) اہم کمپنی کو امریکہ ہی کے پاس رکھنے جانے سے متعلق ہے۔"

عالمی تجارتی تناظر میں بات کرتے ہوئے تھنک ٹینک امیریکن انٹر پرائز انسٹی ٹیوٹ کے سینیئر فیلو جان فیراری کہتے ہیں کہ امریکہ کو چین کے خلاف ممکنہ جنگ میں اتحادیوں کی ضرورت ہے۔

انہوں نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا، "جاپان بحرالکاہل میں ایک مضبوط اتحادی ہے۔ وہ جہاز سازی اور مینوفیکچرنگ میں مہارت رکھتے ہیں، اور اس لیے ہمیں ان کی ضرورت ہے۔"

انہیں امریکہ میں سرمایہ کاری کرنے کی اجازت دینے سے ہم مزید مضبوط ہوں گے۔"

نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی، جو 20 جنوری کو اپنا دور اقتدار شروع کریں گے، اس ڈیل کے مخالف ہیں۔

گزشتہ سال نومبر کی ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں ٹرمپ نے اس معاہدے کو روکنے اور امریکی اسٹیل کو بڑھانے کے لیے ٹیکس مراعات اور محصولات استعمال کرنے کا عزم کیا تھا۔

جاپانی کمپنی نیپون اسٹیل اور یو ایس اسٹیل دونوں نے قانونی چارہ جوئی کرنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی حکومت مناسب طریقہ کار پر عمل کرنے میں ناکام رہی ہے۔

ایک بیان میں کمپنیوں نے کہا، "صدر کا بیان اور حکم قومی سلامتی کے معاملے کا کوئی قابل اعتبار ثبوت پیش نہیں کرتا، جس سے واضح ہوتا ہے کہ یہ ایک سیاسی فیصلہ تھا۔"

وائٹ ہاؤس نے امریکی اسٹیل کے اس انتباہ کو مسترد کردیا کہ اگر نپون اسٹیل کے ساتھ معاہدہ ختم ہو جاتا ہے تو اسٹیل ملز بند کرنا پڑسکتی ہیں۔

وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری کیرن یاں پیئر نے جمعہ کے روز کہا کہ صدر کو یقین ہے کہ ان کے کام کی وجہ سے امریکی اسٹیل ورکرز ترقی کی منازل طے کرتے رہیں گے۔

گزشتہ سال بائیڈن نے چین سے اسٹیل کی درآمد پر ٹیریفس میں تین گنا اضافہ کیا۔

وی او اے نیوز

فورم

XS
SM
MD
LG