صدر جوبائیڈن اور امریکی خاتون اول جل بائیڈن نے گزشتہ ہفتے کابل ایئرپورٹ کے قریب ہونے والے بم حملے میں ہلاک ہونے والے 13 امریکی فوجی اہل کاروں کے لواحقین سے ملاقات کی۔
ان دھماکوں میں کم از کم 170 افغان شہری بھی ہلاک ہوئے۔
ہلاک ہونے والے ان امریکی فوجیوں کی عمریں 20 سے 31 سال کے درمیان تھیں، جن میں سے پانچ محض 20 برس کے تھے۔ ان کے خاندان کے افراد نے صدر سے ڈیلاویئر میں واقع ڈوور ایئر فورس بیس پر ملاقات کی، جہاں انھوں نے ایک باضابطہ تقریب میں شرکت کی۔
اس خصوصی تقریب میں لواحقین نے بیرون ملک لڑائی کے دوران اپنی جان کا نذرانہ پیش کرنے والے اپنے پیاروں کے جسد خاکی کا فوجی اعزاز کے ساتھ تدفین سے قبل آخری دیدار کیا۔
اس سے قبل وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ ''صدر اور امریکی خاتون اول ہلاک ہونے والے فوجی اہل کاروں کے لواحقین کے ساتھ ملاقات کریں گے، جنھوں نے کابل میں امریکیوں، ہمارے پارٹنرز اور ہمارے افغان اتحادیوں کو تحفظ فراہم کرتے ہوئے اپنی جانیں دیں''۔
یہ مہلک حملہ گزشتہ ہفتے کابل ایئرپورٹ کے باہر بھیڑ کے دوران ہوا، جہاں طالبان کی جانب سے ملک پر قبضے کے بعد ہزاروں لوگ افغانستان سے انخلا کے منتظر تھے۔
افغانستان میں دولت اسلامیہ کے ایک دھڑے نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
[اس خبر میں دی گئی کچھ معلومات ایسو سی ایٹڈ پریس سے لی گئی ہیں]