امریکہ کے صدر جو بائیڈن بدھ کو ایسے وقت میں سوئیڈن کے وزیرِ اعظم کا یکجہتی کے اظہار کے طور پر وائٹ ہاؤس میں خیرمقدم کیا جب سوئیڈن کو اپنے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں قرآن نذرِ آتش کیے جانے کے معاملے پر ترکیہ سمیت متعدد ملکوں کی جانب سے شدید مذمت کا سامناہے۔
وائس آف امریکہ کی پیٹسی وڈاکوسوارا کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس ترکیہ کو اس بات پر آمادہ کرنے کے لیے کام کر رہا ہے کہ وہ آئندہ ہفتے لتھوینیا میں ہونے والے اتحاد کے سربراہی اجلاس سے قبل سوئیڈن کی نیٹو میں شمولیت کی منظوری دے سکے۔
امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ سوئیڈن کے لیے اتحاد میں شامل ہونا بہت ضروری ہے، جسے ترکی اور ہنگری کے اعتراضات نے روک رکھا ہے۔
ترکیہ نے اسٹاک ہوم میں ترک اور اسلام مخالف مظاہروں سمیت دیگر وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے گزشتہ برس سوئیڈن کی نیٹو میں شمولیت پر اعتراض کیا تھا۔ ترکیہ کا مؤقف عید الاضحٰٰی پر سوئیڈن میں ایک شخص کی جانب سے قرآن کو نذر آتش کیے جانے کے بعد مزید سخت ہوا ہے۔
بائیڈن نے بدھ کو وائٹ ہاؤس میں سوئیڈن کے وزیرِ اعظم کرسٹرسن سے ملاقات میں کہا کہ سوئیڈن ہمارے اتحاد کو مضبوط بنانے جا رہا ہے اور اس کی وہی اقدار ہیں جو نیٹو میں ہماری ہے۔
صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ"میں واقعی بے چینی سے، آپ کی رکنیت کا منتظر ہوں۔"
سوئیڈش رہنما کرسٹرسن نے امریکہ کی گرمجوشی سے کی جانے والی حمایت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم سوئیڈن کے نیٹو میں شمولیت کے لیے آپ کی بھرپور حمایت کو سراہتے ہیں۔
’’ہم مشترکہ تحفظ کے خواہاں ہیں لیکن ہم یہ بھی سمجھتے ہیں کہ ہم نیٹو کے لیے فراہم کردہ سیکیورٹی کے لیے کچھ کر سکتے ہیں۔‘‘
سوئیڈن کی نیٹو اتحاد میں شمولیت کی درخواست
فروری 2022 میں یوکرین پر روس کے حملے کے بعد سوئیڈن اور فن لینڈ نے فوجی طور پر غیر وابستگی کی اپنی پالیسی ترک کر کے نیٹو کی رکنیت کے لیے درخواست دی تھی۔
فن لینڈ کو اپریل میں نیٹو کی مکمل رکنیت مل گئی تھی جس کی روس کے ساتھ 800 میل سے زیادہ کی سرحد ہے۔
سوئیڈن نے 200 سال سے زیادہ عرصے تک فوجی اتحاد سے گریز کیا لیکن نیٹو میں اس کی شمولیت تاخیر کا شکار ہے۔ ترکیہ اور ہنگری نے سوئیڈن کی کوشش کی توثیق نہیں کی۔
نیٹو میں کسی بھی رکن کو شامل کرنے کے لیے اس کے تمام موجودہ اراکین کا متفق ہونا ضروری ہے۔
انقرہ نے سوئیڈن پر الزام لگایا ہے کہ وہ عسکریت پسند کرد تنظیموں کے ساتھ بہت نرمی برتتا ہے جنہیں ترکیہ دہشت گرد گروپ سمجھتا ہے۔
اب بھی صورتِ حال غیر یقینی ہے کہ 11 جولائی کو نیٹو کے سربراہی اجلاس شروع ہونے تک سوئیڈن کی رکنیت کی منظوری دی جا سکتی ہے یا نہیں۔
ٹرانس اٹلانٹک سیکیورٹی انیشیٹو کے سربراہ کرسٹوفر سکالوبا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ یہ سب ایک شخص کے ہاتھ اور ذہن میں ہے اور وہ شخص ایردوان ہیں۔"
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کرائن جین پیئر نے کہا کہ بائیڈن اور کرسٹرسن نے چین کے حوالے سے ایک دوسرے کے ساتھ ہم آہنگی کے علاوہ ماحولیاتی تبدیلی اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے بارے میں بھی تبادلۂ خیال کیا۔
کیا امریکی لڑاکا طیاروں کی فروخت انقرہ پر دباؤ ڈال سکتی ہے؟
بائیڈن اور کرسٹرسن کی ملاقات سے پہلے نشریاتی دارے بلوم برگ نے ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ بائیڈن کے سوئیڈن کے وزیرِ اعظم سے ملنے کے لیے تیار ہونے کے بعد، ترکی نے ایف سولہ جنگی طیارے خریدنے کی درخواست کو سوئیڈن کی نیٹو کی رکنیت کی کوشش کی منظوری سے جوڑنے کی امریکی کوششوں کو مسترد کر دیا ہے۔
صدربائیڈن نے مئی میں ایردوان کے ساتھ سوئیڈن کی نیٹو میں شمولیت اور ایف سولہ لڑاکا طیاروں کے لیے ترکیہ کی درخواست پر بات کی تھی۔
بائیڈن نے کہا تھاکہ وہ اب بھی ایف سولہ پر کام کرنا چاہتے ہیں۔ میں نے انہیں بتایا کہ ہم سوئیڈن کے ساتھ ایک معاہدہ چاہتے ہیں تو آئیے اسے مکمل کر لیں۔
تاہم یہ معاملہ امریکی کانگریس میں بھی پھنسا ہوا ہے جس کے پاس بڑے ہتھیاروں کی فروخت کو روکنے کا اختیار ہے۔
ایک اہم رکاوٹ سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے چیئرپرسن ہیں جو نیٹو کی توسیع کے علاوہ دیگر وجوہات کی بنا پر فروخت کی مخالفت جاری رکھے ہوئے ہیں۔
ان میں یونان کے ساتھ کشیدگی کو کم کرنے کے لیے انقرہ پر زور دینا، شمالی شام پر حملہ روکناا اور یوکرین کے خلاف جنگ کے لیے روس کے خلاف پابندیاں لگانا شامل ہیں۔
اسلامی ملکوں کی شدید مذمت
اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے اپنے ایک ہنگامی اجلاس کے بعد کہا تھاکہ سوئیڈن میں ایک احتجاج میں مسلمانوں کی مقدس کتاب کو نذرِ آتش کرنے کے بعد قرآن کی بے حرمتی کی کارروائیوں کو روکنے کے لیے اجتماعی اقدامات کی ضرورت ہے۔
دنیا کے 57 ممالک کی تنظیم او آئی سی نے زور دیا کہ مذہبی منافرت روکنے کے لیے بین الاقوامی قانون کا استعمال کیا جانا چاہیے۔
بدھ کو سوئیڈن کے شہر اسٹاک ہوم میں پیش آنے والے واقعے کے بعد اتوار کو اسلامی تعاون تنظیم کا یہ بیان سعودی عرب کے شہر جدہ میں اس واقعے پر تبادلۂ خیال کے لیے بلائے گئے ہنگامی اجلاس کے بعد جاری کیا گیاتھا۔
نیٹو کو امید تھی کہ سوئیڈن کی رکنیت کا راستہ لتھوینیا کے دارالحکومت میں 11-12 جولائی کو ہونے والے اتحاد کے سربراہی اجلاس سے پہلے ہموار ہو جائے گا۔ تاہم اب یہ امیدیں ماند پڑ گئی ہیں۔
اس رپورٹ کے لیے کچھ معلومات’ ایسو سی ایٹڈ پریس‘ سے لی گئی ہیں۔