|
امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعے کو کہا ہے کہ وہ اسرائیل-لبنان سرحد پر لوگوں کی گھروں کو واپسی ممکن بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ حزب اللہ ملیشیا کو نشانہ بنانے والے دھماکوں سے کشیدگی میں اضافے کے بعد سے یہ ان کا پہلا بیان ہے ۔
بائیڈن نے مزید کہا کہ علاقائی امن کو فروغ دینے کے لیے غزہ میں جنگ بندی پر زور دینا بہت ضروری ہے۔ انہوں نے یہ بات میڈیا کی اس رپورٹ کے باوجود کہی کہ ان کی انتظامیہ نے جنوری میں بائیڈن کے منصب چھوڑنے سے قبل جنگ بندی کی امید ختم کر دی تھی۔
وائٹ ہاؤس میں کابینہ کے ایک اجلاس کے آغاز پر بات کرتے ہوئے، بائیڈن نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ "اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ شمالی اسرائیل کے ساتھ ساتھ جنوبی لبنان کے لوگ بھی محفوظ طریقے سے اپنے گھروں کو واپس جا سکیں۔"
انہوں نے کہا "وزیر خارجہ اور وزیر دفاع (سمیت) ہماری پوری ٹیم اسے پایہ تکمیل تک پہنچانے کی کوشش میں انٹیلیجنس کمیونٹی کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے ۔ ۔ ہم اسے اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک کہ ہم اسے مکمل نہیں کر لیتے، لیکن اس کے لیے ابھی بہت کام کرنا باقی ہے۔"
جب سے تشدد کا سلسلہ غزہ سے ڈرامائی طور پر لبنان منتقل ہوا ہے یہ بائیڈن کا پہلا ردعمل تھا ۔ اس ہفتے کے شروع میں حزب اللہ کے ہزاروں کارکنوں کے پیجرز اور واکی ٹاکیز دھماکوں سےپھٹ گئے تھے۔
ان دھماکوں میں جن کا الزام حزب اللہ نے اسرائیل پر لگایاتھا، بچوں سمیت 37 افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیل نے ان دھماکوں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
کئی مہینوں سے لگ بھگ روزانہ ہونے والی سرحدی جھڑپوں میں لبنان میں سینکڑوں لوگ ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں بہت سےجنگجو تھے، جب کہ اسرائیل میں بھی درجنوں ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس صورتحال نے دونوں جانب کے ہزاروں افراد کو اپنے گھر بار چھوڑکر علاقے سے نکلنے پر مجبور کر دیا ہے۔
بائیڈن نے اسکی بھی تردید کی کہ جنگ بندی غیر حقیقی ہے۔ وال سٹریٹ جرنل نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ حکام کے خیال میں غزہ ۔ اسرائیل جنگ کے خاتمے کے لیے جنگ بندی کا اب امکان نہیں ہے ۔
بائیڈن نے کہا، "اگر میں کبھی یہ کہتا کہ یہ حقیقت پسندانہ نہیں ہے، تو ہم بھی اسے چھوڑ سکتے تھے ۔ بہت سی چیزیں اس وقت تک حقیقت پسندانہ نہیں لگتیں جب تک کہ ہم انہیں مکمل نہیں کر لیتے۔ ہمیں اس پر قائم رہنا ہوگا۔"
اس رپورٹ کا مواد اے ایف پی سے لیا گیاہے۔
فورم