رسائی کے لنکس

ہر طرف پیجرز کا تذکرہ لیکن آج کی دنیا میں یہ ہیں کہاں؟


18 مارچ 1997l کو جرمنی میں تین خواتین پیجرز کے ساتھ۔۔
18 مارچ 1997l کو جرمنی میں تین خواتین پیجرز کے ساتھ۔۔

منگل سے خبروں میں پیجرز کا چرچا ہے، پیجرز نے اس وقت سرخیوں میں جگہ بنائی جب عسکریت پسند گروپ حزب اللہ کے ارکان کے زیر استعمال ہزاروں پیجرز میں لبنان اور شام میں بیک وقت دھماکہ کیا گیا، جس میں کم از کم 12 افراد ہلاک اور تقریباً 3000 زخمی ہوئے۔ لیکن آج بہت سے ٹین ایجرز کو تو یہ پتہ بھی نہیں ہے کہ پیجرز ہیں کیا؟ کیونکہ اب موبائل فونز کا دنیا پر راج ہے اور پیجرز، جنہیں ’بیپر‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، 1990 کی دہائی سے نہ صرف ان کی مانگ میں ہی کمی نہیں آئی بلکہ یہ زیادہ تر متروک ہو گئے تھے۔

رائٹرز کا کہنا ہے کہ لبنان کے سینیئر سیکیورٹی ذرائع اور ایک اور ذریعے کے مطابق، آلات کے اندر دھماکہ خیز مواد اسرائیل کی جاسوس ایجنسی موساد نے نصب کیا تھا۔ اسرائیل نے سرکاری طور پر کوئی بیان نہیں دیا ہے۔

پیچرز اب بھی کچھ شعبوں میں مواصلات کا ایک اہم ذریعہ بنے ہوئے ہیں، جیسے صحت کی دیکھ بھال اور ہنگامی خدمات، اس کے علاوہ ان کی پائیداری اور بیٹری کی طویل زندگی بھی ان کے متروک نہ ہونےکی ایک وجہ ہے۔

تو اب پیجر زکا عام زندگی میں کیا حصہ ہے؟

برطانیہ کےایک بڑے اسپتال کے سینئر سرجن نے کہا،"یہ بڑی تعداد میں لوگوں تک ان پیغامات کو پہنچانے کا سب سے سستا اور موثر طریقہ ہے جن کے جواب کی ضرورت نہیں ہوتی۔" انہوں نے مزید کہا کہ پیجر عام طور پر برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروس (NHS) میں ڈاکٹر اور نرسوں کے استعمال میں ہیں۔ "انہیں یہ بتانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے کہ کب، کہاں اور کس لیےجانا ہے۔"

واکی ٹاکی، جن میں بھی دھماکے ہوئے۔تصویر اے ایف پی
واکی ٹاکی، جن میں بھی دھماکے ہوئے۔تصویر اے ایف پی

برطانوی حکومت کے مطابق، وہاں کی نیشنل ہیلتھ سروس(NHS) سال 2019 میں تقریباً ایک لاکھ 30 ہزار پیجرز استعمال کر رہی تھی، جس کا مطلب دنیا کے ہر 10 میں سے ایک سے زیادہ پیجرز ہیں۔ مزید تازہ ترین اعداد و شمار دستیاب نہیں ہیں۔

وہاں اسپتال کے ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ میں کام کرنے والے ڈاکٹر جب کال پر ہوتے ہیں تو پیجرز ساتھ رکھتے ہیں۔

این ایچ ایس کے ایک سینئر ڈاکٹر نے کہا کہ بہت سے پیجرز سائرن بھی بھیج سکتے ہیں اور گروپس میں صوتی پیغام بھی نشر کر سکتے ہیں تاکہ تمام طبی ٹیموں کو ایک ہی وقت میں ہنگامی صورتحال سے آگاہ کیا جائے۔ موبائل فون سے ایسا کرنا ممکن نہیں ہے۔

لائف بوٹ سروس سے واقف ایک ذریعہ نے رائٹرز کو بتایا کہ برطانیہ کا رائل نیشنل لائف بوٹ انسٹی ٹیوشن (RNLI) اپنے عملے کو خبردار کرنے کے لیے پیجرز کا استعمال کرتا ہے۔

رائل نیشنل لائف بوٹ انسٹی ٹیوشن نے اس پرتبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔

پیجرز/ اسمارٹ فونز

پیجرز کو اسمارٹ فونز کے مقابلے ٹریک کرنا مشکل ہو سکتا ہے کیونکہ ان میں گلوبل پوزیشننگ سسٹم، یا GPS جیسی جدید نیویگیشن ٹیکنالوجیز کی کمی ہے۔

اسی چیز نے انہیں ماضی میں جرائم پیشہ افراد خاص طور پر امریکہ میں منشیات فروشوں میں ایک مقبول انتخاب بنا دیا تھا۔

لیکن ایف بی آئی کے سابق ایجنٹ کین گرے نے رائٹرز کو بتایا کہ جرائم پیشہ گروہ ان دنوں موبائل فون کا زیادہ استعمال کر رہے ہیں۔

"مجھے نہیں معلوم کہ کوئی انہیں (پیجرز) استعمال کرتا ہے،" انہوں نے کہا۔ "وہ سب سیل فونز، برنر فونز رکھتے ہیں" جنہیں آسانی سے تلف کیا جا سکتا ہے اور ان کی جگہ کسی دوسرے فون کو مختلف نمبر کے ساتھ تبدیل کیا جا سکتا ہے، جس سے انہیں ٹریس کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔

گرے نے، جو امریکہ کےفیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن میں 24 سال خدمات انجام دے چکے ہیں اور اب نیو ہیون یونیورسٹی میں کرمنل جسٹس اور ہوم لینڈ سیکیورٹی کی تعلیم دیتے ہیں، کہا کہ وقت اور نئی ٹیکنالوجی کے ساتھ جرائم پیشہ افراد میں بھی تبدیلی آئی ہے۔

واکی ٹاکی، جن میں بھی دھماکے ہوئے۔تصویر اے ایف پی
واکی ٹاکی، جن میں بھی دھماکے ہوئے۔تصویر اے ایف پی

کوگنیٹو مارکیٹ ریسرچ کی اپریل کی ایک رپورٹ کے مطابق، عالمی پیجر مارکیٹ، جو کبھی Motorola جیسی کمپنیوں کے لیے آمدنی کا ایک بڑا ذریعہ تھی، سال 2023 میں اس کا تخمینہ 1.6 ارب ڈالر تھا۔

تاہم یہ اسمارٹ فون کی عالمی مارکیٹ کا ایک چھوٹا سا حصہ ہے، جس کا تخمینہ 2023 کے آخر تک تقریباً نصف ٹریلین امریکی ڈالر تھا۔

لیکن پیجرز کی مانگ بڑھ رہی ہے کیونکہ مریضوں کی بڑی آبادی صحت کی دیکھ بھال کے شعبے میں موثر مواصلات کی زیادہ ضرورت کی متقاضی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2023 سے 2030 تک پیجرز میں 5.9 فیصد کی افزائش کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

یہ رپورٹ رائٹرز کے متن پر مبنی ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG