صدر بائیڈن نے پیر کو کہا ہے کہ انہیں پوری امید ہے کہ ان کا سوشل سیفٹی نیٹ اخراجات کا منصوبہ سینیٹ میں منظور کر لیا جائے گا۔
ڈیلے وئر میں بائیڈن نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اتوار کو سینیٹر جو مینچن سے ان کی تفصیلی ملاقات ہوئی ہے اور دونوں نے صراحت سے اس پیکیج کے بارے میں تبادلہ خیال کیا ہے۔ یہ ملاقات کافی سود مند تھی۔ مینچن صدر بائیڈن کے ساڑھے تین ٹریلین ڈالر کے اصل پیکج میں بہت زیادہ کٹوتی کے حق میں ہیں۔
انہوں نے اب ایک ترمیم شدہ پیکج کے نکات پر بات کی ہے، جس میں نصف کے قریب کٹوتی ہو سکتی ہے۔ مینچن کا اصرار رہا ہے کہ اسے ڈیڑھ ٹریلین ڈالر سے زیادہ نہیں ہونا چاہئے۔
بائیڈن نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں بات آگے بڑھی ہے اور مزید بات چیت ہوتی رہے گی۔
دوسری طرف ایک اور ڈیموکریٹ سینیٹر کرسٹین سینیما کے اختلافات کے سلسلے میں صورت حال واضح نہیں ہے۔ انہوں نے کارپوریشنز اور چار لاکھ سالانہ سے زیادہ آمدنی والے افراد پر ٹیکس بڑھانے کی تجویز کی مخالفت کی ہے۔
بائیڈن اور دیگر اہم ڈیموکریٹ قانون ساز ایسے اقدامات کا سوچ رہے ہیں جن کے ذریعے ٹیکس چوری کا انسداد کیا جائے۔ اس میں یہ تجویز بھی شامل کہ امریکہ کے تقریباً سات سو کھرب پتی امیروں پر ٹیکسوں کی شرح بڑھا دی جائے، تاکہ حکومت کے محصولات میں اضافہ ہو سکے۔
وزیر خزانہ جینیٹ ییلین نے اتوار کو سی این این کو بتایا تھا کہ ٹیکس بڑھانے کی مجوزہ تجویز میں غیر معمولی طور پر امیر ترین امریکیوں کو شامل کیا جائے گا اور ان کی غیر شمار شدہ کیپیٹل آمدنی پر ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ اس وقت ان پر صرف اسی وقت ٹیکس عائد کیا جاتا ہے جب وہ اپنے اثاثے کو فروخت کرتے ہیں۔
بائیڈن کے تجویز کردہ منصوبے کو سینیٹ میں اسی وقت منظوری ملنے کے امکانات ہو سکتے ہیں جب یہ دو سینیٹر کسی مفاہمتی منصوبے پر راضی ہو جائیں۔
اس وقت سینیٹ میں دونوں جماعتوں کی تعداد برابر ہے۔ ایک سو ارکان پر مشتمل سینیٹ میں پچاس ارکان ری پبلکن ہیں، جبکہ پچاس ڈیموکریٹ، اور ری پبلکن پارٹی کا کوئی بھی رکن اس منصوبے کی تائید نہیں کر رہا ہے۔ رائے شماری کی صورت میں اگر ووٹ برابر ہوں تو پھر نائب صدر کاملا ہیرس کا ووٹ فیصلہ کن ہو گا۔
دوسری طرف ایوان کی ڈیموکریٹ سپیکر نینسی پیلوسی نے اتوار کو سی این این کو بتایا کہ سوشل سیفٹی نیٹ منصوبے کے پیکیج کا نصف بھی بہت بڑا ہوگا اور آج تک عام امریکی ورکنگ خاندانوں کی فلاح کے لیے اس سے بڑا مںصوبہ پیش نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس پیکیج کے نوے فی صد حصّے پر اتفاق رائے ہو چکا ہے۔