امریکہ میں ری پبلکن پارٹی نے صدر ٹرمپ کے مواخذے سے متعلق کارروائی کے سلسلے میں کہا ہے کہ سابق نائب صدر جو بائیڈن کے بیٹے اور صدر کے خلاف شکایت درج کرانے والے کو بھی اگلے ہفتے سماعت میں گواہی کے لیے طلب کیا جائے۔
تاہم یہ امکان کم ہے کہ ڈیموکریٹس، جن کا ایوان نمائندگان پر کنٹرول ہے، اس مطالبے کو تسلیم کریں گے اور بدھ کے روز کھلی سماعت میں ہنٹر بائیڈن اور شکایت کنندہ کو، جس کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے، بلائیں گے۔
یہ مطالبہ ہاؤس انٹیلی جینس کمیٹی کے ری پبلکن عہدے دار ڈیون ننیس کے ایک خط میں کیا گیا ہے جس میں انہوں نے ڈیموکریٹک پینل کے چیئرمین ایڈم شف کو گواہوں کی فہرست بھیجی ہے۔ یہ خط خبروں کی کئی ویب سائٹس پر شائع ہوا ہے۔
اپنے خط میں انہوں نے کہا ہے کہ ڈیموکریٹس مواخذے کے ایک شرمناک عمل کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ انہوں نے شف پر شواہد کو مسخ کرنے کا الزام بھی لگایا ہے۔
صدر ٹرمپ کی 25 جولائی کو یوکرین کے صدر ولادی میر زیلنسکی کے ساتھ ہونے والی ٹیلی فون کال کو، جس کا وائٹ ہاوس نے ایک رف ٹرانسکرپٹ جاری کیا ہے، بائیڈن اور ان کے بیٹے کے خلاف تفتیش کرانے کے لیے استعمال کیا۔
جو بائیڈن اگلے سال ہونے والے صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹ پارٹی کی جانب سے ان مرکزی امیدواروں میں شامل ہیں جو ٹرمپ کے مقابلے میں میدان میں اتر سکتے ہیں۔
ایک شخص نے، جس نے اپنی شناخت پوشیدہ رکھی ہے، اپنی شکایت میں یہ الزام لگایا تھا کہ ٹرمپ نے اپنے ذاتی سیاسی فائدے کے لیے بیرونی مدد حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔ یہ ایک ایسا الزام ہے جس سے متلعق تین ہفتوں تک جاری رہنے والی بند کمرے کی سماعت میں اپنے عہدوں پر موجود کئی عہدے داروں اور متعدد سابق عہدے داروں کی شہادتوں میں وسیع تر معنوں میں تائید ہوتی ہے۔
تاہم صدر ٹرمپ اور ان کی ری پبلکن پارٹی کسی بھی غلط کام میں ملوث ہونے سے انکار کرتے ہیں۔