امریکہ کے صدر جو بائیڈن سے چین کے ہم منصب شی جن پنگ کی ایک برس بعد ملاقات میں دونوں صدور تعلقات میں کشیدگی کو ختم، غیر قانونی نشہ آور ادویات کی روک تھام کے اقدامات اور فوجی روابط دوبارہ قائم کرنے کے لیے عمومی معاہدوں پر متفق ہوئے ہیں۔
بدھ کو دونوں رہنماؤں میں ہونے والی ملاقات میں معاشی مسابقت اور عالمی سلامتی کے لیے خطرات کے حوالے اختلافات برقرار رہے۔
امریکی صدر کے لیے ملاقات میں سب سے ضروری یقین دہانی یہ تھی کہ اگر دونوں رہنماؤں میں کسی کو کسی بات پر تشویش ہو تو ٹیلی فون اٹھائیں اور ایک دوسرے کو کال کریں اور ایک دوسرے کی کال سنیں۔
انہوں نے ملاقات کے بعد نیوز کانفرنس میں کہا کہ یہ ایک اہم پیش رفت ہے۔
دونوں رہنماؤں نے کیلی فورنیا کی ایک دیہی اسٹیٹ میں چار گھنٹے گزارے۔ ایہ وقت ملاقاتوں ، ورکنگ لینچ اور باغ میں چہل قدمی میں گزرا
چین کے صدر شی جن پنگ نے جو بائیڈن سے کہا کہ کرۂ ارض اتنا بڑا ہے کہ دونوں ممالک کامیاب ہو سکتے ہیں۔
امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے شی جن پنگ کو بتایا کہ زیادہ اہم بات یہ ہے کہ ہم ایک دوسرے کو واضح طور پر سمجھتے ہیں جس میں کوئی غلط تصور یا رابطے میں کوئی غلطی نہ ہو۔
اس کے ساتھ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہمیں یقینی بنانا ہو گا کہ مسابقت تصادم میں نہ بدل جائے۔
ایشیا پیسفک اکنامک کو آپریشن کی سالانہ کانفرنس کی سائیڈ لائن پر اانکی اس میٹنگ کے ایک ایسی دنیا کے لئے دور رس نتائج ہونگے جو اقتصادی بد حالی ، مشرق وسطی اور یوروپ میں جنگوں، تائیوان میں کشیدیگیوں اور دوسرے مسائیل سے نبرد آزما ہے۔
جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ امریکہ اور چین کے اعلیٰ فوجی عہدیداروں کے درمیان بات چیت بحال ہوگی۔
ان کے بقول یہ ایک انتہائی اہم قدم ہے ۔ خاص طور پر ایسے وقت میں جب کہ دونوں ملکوں کے بحری جہازوں اور طیاروں کے درمیان غیر محفوظ فاصلے پر سفر یا غیر پیشہ ورانہ طور پر آنے سامنے آنے کے واقعات بڑھ رہے ہیں۔
امریکہ کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان تائیوان کے حوالے سے بھی کافی بات ہوئی جس میں بائیڈن نے تائیوان کے گرد بہت بڑے پیمانے پر فوجی نقل و حرکت کے لیے چین کے اقدامات پر تنقید کی۔
دوسری جانب شی جن پنگ نے جو بائیڈن کو بتایا کہ ان کا تائیوان پر حملہ کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔
جو بائیڈن نے چین کے صدر سے یہ بھی کہا کہ وہ اس بات کو واضح کرنے کے لیے ایران پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں کہ تہران اور اس کے اتحادی ایسے اقدامات نہ کریں جس کے نتیجے میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ مزید پھیل جائے۔
چین کے سرکاری نشریاتی ادارے ’چائنہ سینٹرل ٹیلی ویژن‘ کی رپورٹ کے مطابق چین کے صدر شی جن پنگ کی زیادہ تر توجہ تائیوان کے معاملے، واشنگٹن کی بیجنگ پر عائد پابندیوں اور چین کی مصنوعات اور کاروبار پر قدغنوں پر مرکوز رہی۔
اس رپورٹ کے لیے مواد ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے لیا گیا ہے۔