چین میں سیکیورٹی کے اعلیٰ ترین ادارے نے کہا ہے کہ اس سال نومبر میں چینی صدر شی جن پنگ اور امریکہ کے صدر جو بائیڈن کے درمیان کسی ملاقات کا انحصار اس پر ہے کہ امریکہ کس قدر خلوص کا مظاہرہ کرتا ہے۔واضح رہے کہ اس سال نومبر میں امریکہ کے شہر سان فرانسسکو میں ایشیا بحرالکاہل اقتصادی تعاون تنظیم (APEC)کا اجلاس ہونے والا ہے۔
اتوار کے روز صدر بائیڈن نے اس بات پر مایوسی کا اظہار کیا تھا کہ صدر شی بھارت میں ہونے والے جی 20 ممالک کے سربراہ اجلاس میں شرکت نہیں کر رہے تاہم انہوں نے کہا تھا کہ وہ"ان سے ملیں گے۔"
صدر بائیڈن جی ٹوئنٹی سربراہ اجلاس کے لیے 7 سے 10ستمبرتک بھارت کا دورہ کرنے والے ہیں۔
چین کی سیکیورٹی کی وزارت نے پیر کے روز وی چیٹ نامی سوشل میڈیا پیج پر کہاہے،" بالی سے سان فرانسسکو تک اگر واقعی سمجھا جائے تو امریکہ کو کافی اخلاص کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔"
چین کی وزارت کی جانب سے یہ اشارہ تھا انڈونیشیا کے تفریحی جزیرے بالی میں گزشتہ نومبر کو ہونے والے جی20 سربراہ اجلاس کی جانب جہاں سائیڈ لائن پر صدر بائیڈن اور چینی صدر شی کی ملاقات ہوئی تھی۔ تاہم چینی وزارت نے اپنی پوسٹ میں ایپک سربراہ اجلاس کا ذکر نہیں کیا۔
اگرچہ چینی وزارت نے اس بات کی تردید یا تصدیق نہیں کی کہ صدر شی بھارت میں جی 20 اجلاس میں شرکت نہیں کر رہے تاہم چینی وزیرِ اعظم لی شیانگ نئی دہلی کے لیے چینی وفد کی قیادت کریں گے۔
چین کی سیکیورٹی کی وزارت نے جو ملک میں انٹیلی جینس کا مرکزی ادارہ ہے اپنی پوسٹ میں مزید کہا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ نے چین کے لیےحکمت عملی کا دہرا معیار اپنایا ہے،" چین کو مسابقت پر آمادہ کرنا اور پھر خود اس مسابقت کو کنٹرول کرنے کی خواہش رکھنا۔"
چین کی وزارت نے مزید کہا کہ امریکہ کے جن عہدیداروں نے حال ہی میں چین کا دورہ کیا، انہوں نے کہا تھا کہ امریکہ چینی ترقی کو روکنے یا اس کے حصے جدا کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا مگر امریکہ نے تائیوان کو فوجی مد میں فنڈز فراہم کیے اور اس کے لیے ہتھیاروں کی فروخت کی اجازت دی۔
اس کے علاوہ، چین کی وزارت کےمطابق، امریکہ نے تبت اور جنوبی بحیرہ چین کا معاملہ اٹھایا اور کھلے بندوں چینی معیشت پر نکتہ چینی کی۔
چین کی سیکیورٹی کی سرکاری وزارت نے مزید کہا،" چین، امریکہ کے چند اچھے الفاظ کے باعث اپنا تحفظ ترک نہیں کرے گا۔امریکہ کی جانب سے متعدد رکاوٹیں، محدود کرنے کی کوشش اور دباؤ چین کے لیے مزید جرأت اور خود انحصاری کا باعث ہے ۔"
امریکی وزیرِ تجارت جینا ریمانڈو جنہوں نے گزشتہ ہفتے چین کا دورہ کیا تھا، کہا ہے کہ امریکہ چین کے حصے جدا نہیں کرنا چاہتا تاہم انہوں نے کہا کہ امریکی کمپنیوں نے شکایت کی ہے کہ چین سرمایہ کاری کے قابل ملک نہیں رہا اور اس کے لیے انہوں نے جرمانوں، ریڈز اور دیگر کارروائیوں کا حوالہ دیا ہے جنہوں نے ان کے لیے دنیا کی اس دوسری بڑی معیشت میں کاروبار مشکل بنا دیا ہے۔
ریمانڈو کے ان ریمارکس کے بعد چین نے امریکہ سے اس مطالبے کا اعادہ کیا کہ وہ چین امریکہ تعلقات برقرار رکھنے کے لیے زیادہ "عملی اور سود مند" اقدامات کرے۔
( اس خبر میں مواد رائٹرز سے لیا گیا)
فورم