رسائی کے لنکس

بھارت اور چین میں فیصلہ کن مذاکرات کا آغاز


چینی وزیر خارجہ وانگ ژی اور بھارت کے خارجہ سیکرٹری گوکھلے میں ملاقات، 22 اپریل 2019
چینی وزیر خارجہ وانگ ژی اور بھارت کے خارجہ سیکرٹری گوکھلے میں ملاقات، 22 اپریل 2019

بھارت اور چین کے درمیان پیر کے روز بیجنگ میں باہمی فیصلہ کن مذاکرات کا آغاز ہوا۔ اس موقع پر بھارت کے خارجہ سیکرٹری وجے گوکھلے نے چین کے اسٹیٹ قونصلر اور وزیر خارجہ وانگ ژی سے کہا کہ دونوں ملکوں کو ایک دوسرے کی تشویش کے بارے میں حساس ہونے کی ضرورت ہے۔

یہ مذاکرات ایک ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب ایک سال قبل چین کے مقام ووہان میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور چین کے صدر شی جن پنگ کے درمیان خوشگوار ملاقات کے باوجود باہمی رشتوں میں اختلافات ابھر کر سامنے آئے ہیں۔

مذاکرات میں جیش محمد کے چیف مولانا مسعود اظہر کو عالمی دہشت گرد قرار دینے کی بھارتی کوشش اور عالمی سطح پر باہمی رابطہ کاری کو اہمیت حاصل ہے۔

یہ بات چیت عالمی تعاون کے لیے دوسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم کے اجلاس سے عین قبل ہو رہی ہے۔ بھارت چین پاک اقتصادی راہداری کے سلسلے میں اپنی علاقائی تشویش کی وجہ سے اس اجلاس میں شرکت نہیں کرے گا۔

وجے گوکھلے نے وانگ سے بات چیت کے آغاز پر کہا کہ ووہان میں ہمارے رہنماؤں کی ملاقات کو ایک سال ہو گیا ہے۔ ہم اس ملاقات میں طے پانے والے امور کے نفاذ پر غور کریں گے۔

وانگ نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان اسٹریٹجک رابطوں میں اضافے کی ضرورت ہے۔ آپ ایک اور سفارتی مشن کے لیے بیجنگ آئے ہیں۔ چین اور بھارت دو ابھرتی ہوئی تجارتی منڈیاں اور ہمسایہ ملک ہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ دونوں ملکوں کے لیے اسٹریٹجک رابطوں میں اضافے، باہمی سیاسی اعتماد میں استحکام اور عالمی و علاقائی امور پر اسٹریٹجک تعاون کو ٹھوس بنیادوں پر استوار کرنے کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے۔

بھارت چین پاکستان اقتصادی راہداری کی وجہ سے بیلٹ اینڈ روڈ پراجیکٹ کی مخالفت کرتا ہے۔ اس کا دعویٰ ہے کہ یہ راہداری پاکستان کے زیر انتظام کشمیر سے ہو کر گزرتی ہے جسے وہ ’اپنا علاقہ‘ قرار دیتا ہے۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG