رسائی کے لنکس

'جی ٹوئنٹی اجلاس غیر قانونی، کشمیر کی ترقی کا پھل دہلی کے بجائے سرینگر کو ملنا چاہیے'


پاکستان کے وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے الزام عائد کیا ہے کہ بھارت نے جی ٹوئنٹی کی صدارت کا غلط استعمال کرتے ہوئے سرینگر میں سیاحت سے متعلق جی ٹوئنٹی کانفرنس کا اہتمام کیا۔

مظفر آباد میں وائس آف امریکہ کے محمد جلیل اختر کو دیے گئے انٹرویو میں بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ عالمی قوانین، اقوامِ متحدہ اور سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں پر یقین رکھنے والے تمام ملکوں کو متنازع علاقے میں اجلاس پر اعتراض کرنا چاہیے۔

اُن کا کہنا تھا کہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ ایسی کانفرنس کے انعقاد سے کشمیر کے عوام کی آواز کو دبایا جا سکتا ہے تو یہ اُن کی غلط فہمی ہے۔

بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا کہ اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل نے کشمیری عوام کو استصوابِ رائے کا حق دیا ہے۔ لہذٰا اس ایک کانفرنس سے اُن کی آواز دب نہیں سکتی۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ اُصولی طور پر زیادہ لوگوں کو اس کانفرنس پر اعتراض ہو گا، لیکن ایسا بھی نہیں ہو گا سارے ممالک شریک نہیں ہوں گے۔ کچھ ممالک بائیکاٹ نہیں کریں گے لیکن خاموشی سے اپنا احتجاج ریکارڈ کرائیں گے، کچھ ممالک اعلٰی سطحی کے بجائے نچلی سطح کا اپنا وفد بھیج کر اپنا احتجاج ریکارڈ کرائیں گے۔

اُن کا کہنا تھا کہ اگر کشمیر میں سب کچھ واقعی نارمل ہہوتا تو تمام ممالک اعلٰی سطح کے وفود بھیجتے۔ لیکن بھارت نے اس کانفرنس کے ذریعے یہ پیغام دیا ہے کہ وہ عالمی قوانین اور اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کو تسلیم نہیں کرتا۔

بلاول بھٹو کے بقول بھارت نے اس کانفرنس کے ذریعے مسئلہ کشمیر کو مزید اُجاگر کر دیا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ اگر بھارت، کشمیر کی ترقی چاہتا ہے تو پھر پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کی ترقی پر کیوں اعتراض کرتا ہے۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ کشمیر کے عوام چاہے بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں ہوں یا چاہے یہاں ہوں، انہیں روزگار کے مواقع ملنے چاہئیں۔ انہیں اپنی قسمت کے فیصلے کرنے کا حق ملنا چاہیے۔ کشمیری عوام کی محنت کا فائدہ سرینگر کو ملنا چاہیے نہ کہ نئی دہلی کو۔ اور ایسا تبھی ممکن ہوگا جب اُنہیں استصوابِ رائے کا حق ملے گا۔

بھارت کے ساتھ مذاکرات کے سوال پر بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ بھارت یک طرفہ طور پر عالمی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے تو پھر بات چیت کا کیا فائدہ؟

اُن کا کہنا تھا کہ بھارت اگست 2019 کے اقدامات واپس لے تو پھر ہی بامقصد مذاکرات ہو سکتے ہیں۔

بعدازاں پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کی قانون ساز اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ بھارت کو کشمیر سے متعلق سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں پر عمل کرنا ہو گا۔

اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان کشمیر کاز سے کسی صورت پیچھے نہیں ہٹے گا۔

خیال رہے کہ بھارت کا یہ مؤقف رہا ہے کہ کشمیر اس کا حصہ ہےا ور پانچ اگست 2019 کو کشمیر سے متعلق اس کے اقدامات قانونی طور پر جائز ہیں۔ لہذٰا کسی ملک کے اپنی سرزمین پر کوئی کانفرنس منعقد کرنے پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہے۔

بھارتی حکام سرینگر میں جی ٹوئنٹی کانفرنس کے انعقاد پر پاکستان کے اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے واضح کر چکے ہیں کہ پاکستان کا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

بھارتی حکام کا دعویٰ ہے کہ اس کانفرنس میں بڑی تعداد میں مندوبین کی شرکت سے واضح ہو گیا ہے کہ کشمیر میں حالات پرامن ہیں اور یہ سیاحت کے لیے بہترین جگہ ہے۔

XS
SM
MD
LG