پاکستانی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے جمعے کے روز امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں ایک دعوت میں خطاب کیا۔ یہ دعوت نیشنل پرئیر بریک فاسٹ کی تقریبات کا حصہ تھی۔
پاکستانی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں بتایا کہ ناشتے کی دعوت کے دوران، جس میں دنیا بھر سے 1400 سے زائد افراد نے شرکت کی، اس ناشتے کی دعوت دینے والی فاؤنڈیشن نے بلاول بھٹو کا نوجوان اور متحرک وزیر خارجہ کے طور پر تعارف کروایا۔
دفتر خارجہ سے جاری ہونے والے بیان میں مزید بتایا گیا کہ بلاول بھٹو نے اپنے خطاب میں انسانی بھائی چارے اور حقوق العباد کی اہمیت پر زور دیا۔
وزیر خارجہ نے پاکستان میں سیلاب زدگان کو درپیش مشکلات کا بھی تذکرہ کیا اور اس سلسلے میں دنیا بھر سے کی جانے والی امداد کا شکریہ بھی ادا کیا۔
نیشنل پرئیر بریک فاسٹ 1953 سے منعقد ہونے والی ایک اہم تقریب ہے جس میں دنیا بھر سے رہنما شرکت کرتے ہیں۔ اس بار اردن کے بادشاہ کنگ عبداللہ ثانی نے اس ناشتے کی دعوت میں شرکت کی۔
حال ہی میں اپنے روس کے دورے کے دوران بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ وہ ملکی ضرورت کے پیشِ نظر روس سے توانائی حاصل کرنے کے لیے طویل مدت کے معاہدے چاہتے ہیں اور توقع رکھتے ہیں کہ کوئی تیسرا ملک ہمارے دوطرفہ تعلقات میں مداخلت نہیں کرے گا۔
ماسکو میں اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاروف کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان بات چیت کے ذریعے یوکرین تنازع کا پر امن حل چاہتا ہے ۔ ان کے بقول، پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کو اس جنگ کے نتیجے میں سامنے آنے والےمنفی معاشی نتائج کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان روس کے ساتھ گہرے تعلقات کا خواہاں ہے اور اس دورے میں سرگئی لاروف کے ساتھ دو طرفہ امور سمیت عالمی فورم پر تعاون کے فروغ پر بھی بات چیت ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ افغانستان کے معاملے پر پاکستان اور روس کے درمیان تعاون پایا جاتا ہے۔