پاکستان کی فوج نے امریکی میڈیا میں آنے والی اُس رپورٹ کی تردید کی ہے جِس میں کہا گیا ہےکہ پاکستان میں القاعدہ کے لیڈر اسامہ بن لادن کے خلاف ہونے والی کارروائی، جِس میں اُسے ہلاک کیا گیا ایک سیل فون برآمد ہوا جِس میں ایک شدت پسند گروپ کےساتھ رابطوں کا پتا چلا ہے، جس کےپاکستان کی انٹیلی جنس ایجنسی سے مضبوط مراسم تھے۔
فوج کے ایک ترجمان نےجمعے کے روز ’نیو یارک ٹائمز‘ کی خبر کو پاکستان کی سکیورٹی فورسز کو ’بدنام کرنے کی ایک مہم‘ قرار دیا۔
اُنھوں نے کہا کہ پاکستان اور اُس کی سلامتی فورسز نے القاعدہ کے ہاتھوں بہت نقصان اُٹھایا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ اُن کے ملک کے القاعدہ کے خلاف اقدامات ’ٹائمز کے الفاظ کے برعکس سر چڑھ کر بولتے ہیں‘۔
نام نہ ظاہر کیے گئے امریکی عہدے داروں کے توسط سے ’دِی نیو یارک ٹائمز‘ نے کہا ہے کہ فون کی برآمد سے حرکت المجاہدین گروپ کا پتا چلتا ہے، جو کہ پاکستان کے اندر بن لادن کا حمایتی نیٹ ورک رہا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ موبائل فون بن لادن کے ایک قریبی پیغام رساں کا تھا جنھیں دو مئی کو ایبٹ آباد گریژن کے قصبے میں بن لادن کے احاطے پر نیوی سیلز کی کارروائی کے دوران القاعدہ کے لیڈر کے ہمراہ ہلاک کیا گیا تھا۔