القاعدہ کےسابق لیڈراسامہ بن لادن کی بیواؤں اور بچوں کو کچھ مزید عرصےتک پاکستانی حکام کی حراست میں رکھا جائے گا۔
ایک پاکستانی اہل کار اور بن لادن کی بیواؤں کی نمائندگی کرنے والے ایک وکیل نے بتایا ہے کہ ایک پاکستانی عدالت نے ہفتے کو جاری کیے گئے ایک حکم نامےمیں کہا ہے کہ بن لادن کے اہل خانہ کو26مارچ کو ہونے والی اگلی پیشی تک حکومتی حراست میں دے دیا گیا ہے۔
اِسی ماہ کے آغاز پر پاکستانی حکام نے الزام لگایا تھا کہ دہشت گردوں کے سرغنے کی تین بیویاں غیر قانونی طور پر پاکستان میں داخل ہوئیں اور یہیں رہ رہی ہیں۔
پاکستان کے وزیر داخلہ رحمن ملک نے کہا ہے کہ اِن خواتین کو گھر میں نظربند رکھا گیا ہے۔
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ جرم ثابت ہونے پر اُنھیں پانچ سال تک قید کی سزا ہوسکتی ہے۔
پاکستان نے القاعدہ کے لیڈر کی دو سعودی اور ایک یمنی بیوی کو اُن کے 10بچوں سمیت اُس وقت حراست میں لیا جب دو مئی 2011ء کو امریکی کمانڈوز نے ایبٹ آباد کے چھاؤنی والےشہر میں بن لادن کے گھر پرایک خفیہ کارروائی کرکےاُن کو ہلاک کردیا تھا۔
اس سے قبل حکومتی اہل کاروں نے کہا تھا کہ بن لادن کے بارے میں تفتیش کرنے والے حکومتی کمیشن کی طرف سے پوچھ گچھ مکمل ہونے پر اِن خواتین کو اُن کے اصل ملکوں کی طرف بھیج دیا جائے گا۔
پاکستان کے پیشگی اطلاع اورتعاون کے بغیر، امریکہ نے یہ چھاپہ اُس کی سرزمین کے اندر مارا ، جو کہ دارلحکومت اسلام آباد سے ایک گھنٹے کے فاصلے پر واقع ہے۔