رسائی کے لنکس

ہزاروں مردہ پرندوں کی پراسرار بارش


ہزاروں مردہ پرندوں کی پراسرار بارش
ہزاروں مردہ پرندوں کی پراسرار بارش

2011ء کانیا سال شروع ہونے میں ایک گھنٹے سے بھی کم وقت باقی تھاکہ امریکی ریاست ارکنساس کے ایک چھوٹے سے قصبے میں آسمان سے کالے پرندے گرنے شروع ہوگئے ، جس نے نئے سال کی تقریبات کے منتظر شہریوں کو خوف و ہراس میں مبتلاکردیا۔

ارکنساس کی مقامی میڈیا رپورٹوں کے مطابق آسمان سے گرنے والے کالے پرندوں کی تعداد دو سے تین ہزار کے لگ بھگ تھی جب کہ ارکنساس کے وائلڈ لائف محکمے کے ایک عہدے دار ڈک کلارک کا کہنا ہے کہ ان کے محکمے ایک ہزار سےزیادہ پرندے اکٹھےکیے جو بی بے(Beebe) نامی قصبے میں ایک میل کے دائرے میں گرے تھے۔ان میں سے زیادہ تر مرچکے تھے مگر کچھ اٹھانے کے وقت تک زندہ تھے۔

کئی مردہ پرندے مقامی لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت اکھٹے کیے، جوسڑکوں، گلیوں اور مکانوں کی چھتوں پر جا بجا بکھرے پڑے تھے۔

ڈک کلارک کا کہناہے کہ پرندے مقامی وقت کے مطابق تقریباً ساڑھے گیارہ بجے آسمان سے گرنا شروع ہوئے اور یہ سلسلہ کچھ دیر تک چلتا رہا۔ وائلڈ لائف کے ایک اور عہدے دار روبی کنگ کا کہناہے کہ انہوں نے 65 مردہ پرندے اکٹھے کیے جو سب کے سب اسی ایک علاقے میں گرے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ پرندوں کو سائنسی تجزے کے لبیارٹری بجھوادیا گیا ہے جہاں ماہرین ان پراسرار ہلاکتوں کی وجہ جاننے کی کوشش کررہے ہیں۔

وائلڈ لائف کے عہدے داروں نے اس واقعے کے بعد پورے علاقے پر ہیلی کاپٹر سے پروازیں کیں مگر Beebe قصبے کے لگ بھگ ایک میل کے دائرے کے باہر انہیں کہیں کوئی اور مردہ پرندہ نہیں ملا۔

جنگلی حیات کی ایک ماہر کیرن رو کا کہنا ہے کہ مختلف اوقات میں عالمی سطح پر اس طرح کے پراسرار واقعات پیش آتے رہتے ہیں۔ مثلاً پرندے سخت موسم اورطوفانوں سے بچنے کے لیے سینکڑوں میل تک پروازیں کرتے ہیں اور اس دوران کبھی کبھار انہیں غیر معمولی حالات کا سامنا بھی ہوسکتاہے۔ قطب شمالی پر اکثر اوقات پرندے گہری دھند میں پرواز کے دوران ایک دوسرے سے ٹکرا کر گرجانے سے ہلاک ہوجاتے ہیں۔ جب کہ پہاڑی علاقوں میں کئی پرندے پرواز کرتے وقت تیزجھکڑوں کی زد میں آکر چٹانوں سے ٹکرا کر مرجاتے ہیں۔ تاہم ہزاروں پرندوں کی پراسرار حالات میں ایک ساتھ تعجب خیز ہے۔

پرندوں کی طرح مچھلیاں بھی موسی تبدیلیوں سے بچنے کے لیے دوردراز کا سفر کرتی ہیں اور بعض اوقات ان تبدیلیوں کانشانہ بھی بن جاتی ہیں، جیسے حالیہ دنوں میں سمندری لہروں نے 20 لاکھ سے زیادہ مردہ مچھلیوں کو بالٹی مور کے ساحلوں پر پھینک دیاتھا۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ان کی ہلاکت کی وجہ یہ تھی کہ اچانک پانی کا درجہ حرارت بہت زیادہ گرگیاتھا۔

کیرن رو کہتی ہیں کہ Beebe میں بڑے پیمانے پر ایک ساتھ پرندوں کی پراسرارہلاکت کی ایک وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ نئے سال کے موقع پرآتش بازی کے شور سے پرندے گھبرا کر اڑپڑے ہوں اورخوف کے اسی دباؤ کے باعث ہلاک ہوگئے ہوں۔ اور یہ بھی ممکن ہے کہ انہوں نے کوئی زہریلی چیزکھائی ہو اور جب زہر نے اپنا اثردکھانا شروع کیا ہو تووہ بے چینی میں اڑنے لگے ہوں۔ تاہم حقیقت کیا ہے؟ اس کا اندازہ لیبارٹری رپورٹ آنے کے بعد ہی ہوگا۔

تاریخ میں اس طرح کے کئی پراسرار اور حیرت انگیز واقعات ملتے ہیں۔ اگست 2005ء میں ایک ایسا ہی پراسرار واقعہ کینیڈا کےعلاقے مانیٹوبا میں پیش آیا ۔ جس میں 200 سے زیادہ مرغابیاں ایک کھلے میدان میں مردہ پائی گئیں۔ وہ نہ تو شکاریوں کی گولیوں کانشانہ بنی تھیں اور نہ ہی ان کے جسموں پر زخموں کے کوئی نشان تھے۔ لیبارٹری ٹیسٹ کے مطابق انہوں نے کوئی زہریلی چیز بھی نہیں کھائی تھی۔ کچھ عرصے تک ماہرین اس خیال پر متفق رہے کہ وہ اجتماعی خودکشی کا ایک حیران کن واقعہ تھا۔ تاہم کچھ عرصہ قیل ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ امکانی طورپر مرغابیوں کی ایک ساتھ ہلاکت کی وجہ یہ تھی کہ تاریکی میں پرواز کے دوران وہ اپنی سمت کا تعین کھو بیٹھیں تھیں اور نتیجتاً ایک ساتھ زمین سے ٹکرا کر ہلاک ہوگئیں۔جیسے بعض دفعہ طیارے اس وجہ سے زمین سے ٹکرا کر تباہ ہوجاتے ہیں کہ پائلٹ سمت کا تعین کھوبیٹھتے ہیں۔

ارکناس کے ہزاروں پرندوں کی اجتماعی ہلاکت کی اصل وجہ ابھی تک اسرار کے پردوں میں ہے اور امکان ہے کہ جلد ہی سائنس دان حقائق منظر عام پر لانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔

XS
SM
MD
LG