بھارت کی ریاست گجرات میں 15 سالہ نابینا لڑکی نے دو نابینا اساتذہ پر الزام لگایا ہے کہ وہ دونوں چار ماہ تک اس کا ریپ کرتے رہے ہیں۔
گجرات کے ضلع پٹن کے گاؤں پریم نگر کی رہائشی لڑکی نے دیوالی کی چھٹیوں میں گھر جا کر خالہ کو اپنے ساتھ کی جانے والی زیادتی کے بارے میں آگاہ کیا، جس کے بعد رواں ماہ 4 امباجی پولیس اسٹیشن میں رپورٹ درج کروائی گئی۔
بھارتی اخبار 'ٹائمز آف انڈیا' کے مطابق، مذکورہ لڑکی نے آٹھویں جماعت تک تعلیم آبائی گاؤں سے حاصل کی۔ جس کے بعد اُس نے رواں سال جولائی میں موسیقی کی تعلیم کے لیے ٹیمپل ٹاؤن امباجی میں قائم نجی ٹرسٹ کے تحت چلنے والے اسکول میں داخلہ لیا۔
پولیس انسپکٹر امباجی جے بی اگراوات کا کہنا ہے کہ واقعے سے متعلق تحقیقات شروع کردی گئی ہیں، جبکہ 62 سالہ چمن ٹھاکر اور 30 سالہ جیانتی ٹھاکر کی تلاش جاری ہے۔
اخبار کے مطابق، دیوالی کی چھٹیاں ختم ہونے کے بعد لڑکی نے جب اپنے اسکول واپس جانے سے ہچکچاہٹ کا اظہار کیا تو اس کے خاندان والوں کو تشویش ہوئی۔ اس کے بعد لڑکی نے ریپ سے متعلق اپنی خالہ کو آگاہ کیا۔
پولیس میں درج کروائی گئی رپورٹ میں الزام لگایا گیا ہے کہ پہلے جیانتی ٹھاکر نے میوزک روم میں لڑکی کا ریپ کیا، جس کے تین دن بعد اسی کمرے میں چمن ٹھاکر نے بھی لڑکی کے ساتھ زیادتی کی۔
رپورٹ کے مطابق، چھٹیوں پر اپنے آبائی گھر آنے سے پہلے بھی لڑکی کا ریپ کیا گیا۔
لڑکی کا مزید کہنا تھا کہ اس کے ساتھ ریپ کا سلسلہ تب رکا، جب اس نے تین دوسرے اساتذہ کو اس بارے میں آگاہ کیا۔
جیانتی بھابڑ ٹاؤن کے رہائشی ہیں، جبکہ چمن کا تعلق پالن پور کے قریب واقع گڑھ گاؤں سے ہے۔
واقع سامنے آنے کے بعد اسکول انتظامیہ کی طرف سے دونوں اساتذہ کو معطل کر دیا گیا ہے۔