امریکہ کے وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے پیر کو جنوبی افریقہ کی پریٹوریا یونیورسٹی میں سب صحارن افریقہ یا قرن ہائے افریقہ سے متعلق امریکی حکمت عملی پر تقریر کی۔
وزیرخارجہ بلنکن نے اپنی تقریر میں جمہوریت کی اہمیت پر یہ کہتے ہوئے زور دیا کہ افریقہ برابر کا شراکت دار ہے جس کے ساتھ امریکہ مل کر کام کرنے کی خواہش رکھتا تھا نہ کہ اسے اپنے حکم پر چلانے کی۔
’’ سال 2050 میں اس کرہ ارض پر ہر چار افراد میں سے ایک افریقی ہو گا۔ وہ نہ صرف اس خطے کے بلکہ دنیا کے مستقبل کا تعین کریں گے‘‘۔
بلنکن نے افریقہ اور خطے کے لیے عالمی وبا سے ہونے والے نقصانات پر بھی بات کی۔ انہوں نے خوراک کے عدم تحفظ کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ یوکرین پر روس کے حملے کی وجہ سے یہ معاملہ شدت اختیار کر گیا ہے۔
امریکہ کے وزیر خارجہ نے جنگوں سے پیشگی بچاؤ، آن لائن غلط معلومات، سائنس و ٹیکنالوجی، موسمیاتی تغیر اور صاف توانائی کے أمور کا بھی اپنی تقریر میں احاطہ کیا۔
وائس آف امریکہ نے امریکی وزیر خارجہ کے خطاب پر جنوبی افریقہ کے متعدد طالبعلموں کی رائے لی۔
زیفیشیا دلامینی نے حال ہی میں پولیٹیکل سائنس میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی ہے۔ یہ کہتی ہیں:
’’ سنیئے، ہر غیر ملکی پالیسی، ہر ملکی مفاد ان کے اپنے قومی مفاد میں جاتا ہے۔ یہ ہمارا مفاد نہیں ہے، ہم یہ جانتے ہیں۔ لیکن اس چیز کو اس طرح پیش کرنے کی کوشش نہ کریں کہ یہ مشترکہ مفاد ہے۔ ‘‘
دلامینی نے کہا کہ بلنکن نے یہ نہیں کہا کہ امریکہ کی اندرونی سیاست کس طرح پوری دنیا کو متاثر کرتی ہے۔ وہ ’ روو بنام ویڈ‘ کیس کا حوالہ دے رہی تھیں جو اسقاط حمل کے لیے خواتین کے استحقاق کو تحفظ فراہم کرتا تھا۔ اور اس امریکی قانون (گلوبل گیگ رول) کا حوالہ بنا رہی تھیں جو بیرون ممالک غیر سرکاری تنظیموں کو لیگل ایبارشن سروس فراہم کرنے کے لیے امریکہ سے فنڈز لینے سے روکتا ہے۔
بین الاقوامی تعلقات کے 22 سالہ طالبعلم بلی بوٹشابیلو ماناما نے کہا کہ بلنکن کی تقریر میں زیادہ تر توجہ ’ گڈ گورننس پر تھی۔ وہ خود تسلیم کرتے ہیں کہ بعض أوقات اس حوالے سے اس براعظم میں مسائل جنم لیتے ہیں۔
’’ دیکھیے۔ افریقہ کی تاریخ پر نظر ڈالتے ہوئے جمہوریت کے بارے میں بجا طور پر بہت بات کی گئی ہے۔‘‘
ماناما نے مزید کہا کہ امریکہ کی طرح جنوبی افریقہ بھی مساوات اور انسانی حقوق کا حامی ہے‘‘۔