|
امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے غزہ کی جنگ میں حقیقی اور توسیعی وقفوں کا مطالبہ کیا ہے تاکہ رہائشیوں کو امداد کی ترسیل ہو سکے ۔
برسلز، بلجئیم میں ایک دورے کے دوران بلنکن نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ امریکہ غزہ کے بڑے علاقوں میں کسی بھی لڑائی، کسی بھی تنازعے میں حقیقی اور توسیعی وقفے دیکھنا چاہتا ہے تاکہ امداد کو ان لوگوں تک موثر طور پر پہنچایا جا سکے جنہیں اس کی ضرورت ہے ۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے انسانی ہمدردی کے مسائل سے نمٹنے کے لیے اقدامات کر لیے ہیں اور اس نے ان اہداف کو بھی پورا کر لیا ہے جو اس نے اپنے لیے مقرر کئے تھے ۔ انہوں نےکہا کہ ‘‘ یہ جنگ کو ختم کرنے کا وقت ہونا چاہیے۔"
اس سے قبل بدھ کو بیروت کے جنوب میں ایک علاقے میں اسرائیلی فضائی حملے میں چھ افراد ہلاک ہو گئے تھے اور اسرائیلی فوج نے جنوبی مضافات کے کچھ حصوں کے لوگوں کو وہاں سے نکل جانے کی ایک اور وارننگ جاری کی تھی۔
لبنان کی وزارت صحت نے کہا کہ فضائی حملے میں مزید 15 افراد زخمی ہوئے، جس کے بعد منگل کو اسرائیل کی طرف سے شدید گولہ باری کی گئی۔
اسرائیل ڈیفنس فورسز نے بدھ کو ٹیلی گرام میسجنگ ایپ پر ایک پوسٹ میں کہا کہ لبنان میں رات بھر ہونے والے حملے"حزب اللہ کے ہتھیاروں کی ذخیرہ گاہوں اور بیروت میں حزب اللہ کے دہشت گردوں کے ایک اہم گڑھ دحیہ کے علاقے میں کمانڈ سینٹرز پر انٹیلی جنس پر مبنی حملے تھے۔"
اسرائیلی فوج نے کہا کہ حملوں سے قبل"شہریوں کو لاحق خطرے کو کم کرنے کے لیے علاقے کی آبادی کو پیشگی انتباہ جاری کرنےسمیت، متعدد اقدامات کیے گئے۔"
اسرائیلی ڈیفینس فورس، (آئی ڈی ایف )نے بدھ کو یہ بھی کہا کہ لبنان میں حالیہ حملوں میں حزب اللہ کے کئی فیلڈ کمانڈر مارے گئے ہیں۔
آئی ڈی ایف نے اپنی پوسٹ میں کہا ، " اکتوبر کے مہینے کے آغاز میں، آئی اے ایف ( اسرائیلی ائیر فورس )نے خیام کے علاقے میں حزب اللہ کے کمانڈر محمد موسی صلاح پر حملہ کیا اور انہیں ہلاک کر دیا۔" پوسٹ میں کہا گیا کہ صلاح نے اسرائیل کی ریاست کے خلاف بہت سے دہشت گرد حملوں کی ہدایات دی تھیں اور گولان کی پہاڑیوں، بالائی گلیلی، گیلیلی پین ہینڈل، اور جنوبی لبنان میں کام کرنے والے اسرائیلی ڈیفینس فورس یا آئی ڈی ایف کے فوجیوں کی طرف ڈھائی ہزار سے زیادہ پروجیکٹائل لانچ کرنے کے ذمہ دار تھے۔"
آئی ڈی ایف نے بتایا کہ اتوار کو، ہجر میں ایک ٹینک شکن میزائل کےگروپ کا کمانڈر مارا گیا، اور مزید درست حملوں میں غجر اور تبنیت علاقوں کے فیلڈ کمانڈر بھی مارے گئے۔
شام میں روس کی درخواست
اے ایف پی کی خبر کے مطابق، روس نے اسرائیل سے کہا ہے کہ وہ شام میں اس کے ایک اڈے کے قریب فضائی حملے کرنے سے گریز کرے۔
اکتوبر میں، اسرائیل نے مبینہ طور پر روس کے حمایت یافتہ صدر بشار الاسد کے مضبوط گڑھ لطاکیہ کے بندرگاہی شہر کو نشانہ بنایا، جو حزب اللہ کی پشت پناہی کرتے ہیں ۔ لطاکیہ، حمیمیم کے قصبے کے قریب واقع ہے،جہاں روس کا ایک فضائی اڈہ قائم ہے ۔
مشرق وسطیٰ میں روس کے صدر ولادی میر پوٹن کے خصوصی ایلچی الیگزینڈر لاورینٹیف نے آر آئی اے نووستی پریس ایجنسی کو بتایا کہ "اسرائیل نے دراصل حمیمیم کے بالکل قریبی علاقے میں ایک فضائی حملہ کیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ "ہماری فوج نے یقیناً اسرائیلی حکام کو مطلع کیا ہے کہ ایسی کارروائیاں جو وہاں روسی فوجیوں کی جان کو خطرے میں ڈالتی ہیں، ناقابل قبول ہیں۔"
غزہ میں امداد پر امریکی ردعمل
امریکہ نے منگل کو کہا کہ اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کی ترسیل بڑھانے میں محدود پیش رفت کی ہے جیسا کہ واشنگٹن نے درخواست کی تھی ، اس لیے بائیڈن انتظامیہ اسرائیل کو ہتھیاروں کی منتقلی کو محدود نہیں کرے گی۔
محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے صحافیوں کو بتایا کہ "ہم نے سر دست یہ اندازہ نہیں لگایا ہےکہ اسرائیلی امریکی قانون کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔"
انتظامیہ نے 13 اکتوبر کو اپنے اتحادی کو بتایا تھا کہ اس کے پاس غزہ کے لیے امداد بڑھانے کے لیے ایک ماہ کا وقت ہے، جہاں اسرائیل اور حماس کے عسکریت پسندوں کے درمیان 13 ماہ کی جنگ کے بعد کی صورت حال نے تباہ کن انسانی صورت حال کو جنم دیا ہے، یا فوجی امداد میں کمی کا سامنا کرے۔ آخری تاریخ منگل تھی۔
پٹیل نے کہا، "ہم اسرائیل کو ایک پاس نہیں دے رہے ہیں،" انہوں نے مزید کہا کہ "ہم انسانی ہمدردی کی مجموعی صورتحال کو بہتر ہوتے دیکھنا چاہتے ہیں، اور ہمارا خیال ہے کہ ان میں سے کچھ اقدامات پیش رفت کا جاری رکھنے کے حالات پیدا کریں گے ۔"
اقوام متحدہ میں، امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ اسرائیل نے شمال میں امداد کی فراہمی بحال کرنے سمیت کچھ اہم اقدامات کیے ہیں، لیکن اسے یقینی بنانا چاہیے کہ اس کے اقدامات "مکمل طور پر نافذ ہوں اور وقت کے ساتھ ساتھ اس کی بہتری کا سلسلہ برقرار رہے۔"
انہوں نے کہا کہ "اور ہم اس بات کا اعادہ کرتے ہیں کہ غزہ میں جبری نقل مکانی یا فاقہ کشی کی پالیسی نہیں ہونی چاہیے، جس کے امریکی اور بین الاقوامی قانون کے تحت سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔"
انسانی حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کے ایک سینئر اہلکار نے اسی میٹنگ میں کہا کہ غزہ میں امداد کا داخلہ اور تقسیم "ایک سال کی کچھ کم ترین سطح" پر آ گیا ہے اور انہوں نے اسرائیل کی جانب سے شمال میں فوجی کارروائیوں پر تنقید کی۔
اسرائیل اس بات کی تردید کرتا ہے کہ وہ غزہ کی امداد کو محدود کر رہا ہے اور وہ تقسیم میں سست روی کا الزام اقوام متحدہ اور امدادی اداروں اور حماس پر امداد میں ہیر پھیر پر عائد کرتا ہے ۔
غزہ میں جنگ اس وقت شروع ہوئی جب حماس کے زیرقیادت عسکریت پسندوں نے 7 اکتوبر 2023 کو جنوبی اسرائیل پر دھاوا بولا، جس میں تقریباً 1200 افراد ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے، اور تقریباً 250 کو اغوا کر لیا گیا۔ تقریباً 100 یرغمالی اب بھی غزہ کے اندر موجود ہیں، حالانکہ ان میں سے تقریباً ایک تہائی کے بارے میں خیال ہے کہ وہ مر چکے ہیں۔
غزہ کیے صحت کے مقامی عہدے داروں کے مطابق اسرائیل کی جوابی کارروائی میں 43 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں نصف سے زیادہ خواتین اور بچے ہیں۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہےکہ مرنے والوں میں حماس کے ہزاروں ارکان شامل ہیں۔
وی او اے نیوز
فورم