امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے سعودی عرب کے اپنے دورے میں بدھ کے روز ریاض میں سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان اور خلیج تعاون کونسل کے وزرائے خارجہ سے ملاقات کی ۔ امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ امریکہ اور سعودی سفارت کاروں نے علاقائی اور عالمی امو ر کے ساتھ ساتھ دونوں ملکوں کے درمیان موجودمتعدد خدشات پر گفتگو کی ۔جمعرات، کو امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن اور سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان داعش کے عسکریت پسندوں کے خلاف لڑنے والے 80 ملکوں کے مضبوط اتحاد کے اجلاس کی میزبانی کر رہے ہیں ۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا ہے کہ وزیر خارجہ بلنکن اور سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نےدہشت گردی کے مقابلے کے لئےمل کر کام کرنے اور یمن میں پائدار امن لانے کی کوششوں کی مدد کےساتھ ساتھ اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ وہ خطے میں استحکام، سیکیورٹی ، جنگی تنازعوں میں کمی اور یک جہتی کے فروغ کےلیے کام کریں گے۔ دونوں فریقوں نے سوڈان میں لڑائی کے خاتمے کے لیے اپنا بھر پور تعاون جاری رکھنے کا بھی عہد کیا ۔
ا مریکہ اور سعودی عرب سوڈان کے تنازعے پر جدہ میں منعقدہ مذاکرات کی میزبانی کر چکے ہیں لیکن متحارب دھڑوں کے درمیان پائدار جنگ بندی کی ثالثی نہیں کرا سکے ۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ایک اور ترجمان ، ویدانت پٹیل نے کہا ہے کہ امریکہ مسلسل یہ یقین رکھتا ہے کہ، کسی تنازعے کے حل کے لئے فوجی نہیں ، سفارتی حل کی ضرورت ہے ۔ ہم دونوں فریقوں پر دباو جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ ہم نے ویزا کی پابندیاں لاگو کی ہیں ، اقتصادی پابندیاں عائد کی ہیں ، اپنی کاروباری ایڈوائزریز کو اپ ڈیٹ کیا ہے اورہم مزید کارروائیوں کے لئے بھی تیار ہیں،۔
پٹیل نے کہا کہ، ہم بھر پور طریقے سے مصروف رہے، لیکن ابھی تک باقاعدہ مذاکرات بحال نہیں ہوئے ہیں ۔
اس سے پہلے انہوں نے سعودی ولی عہد شہزادے محمد بن سلمان سے جدہ میں ملاقات کی جہاں امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق انہوں نے رواں سال کے اوائل میں سوڈان سےامریکیوں کے انخلا میں سعودی عرب کی مدد پر شکریہ ادا کیا ۔
دونوں نے پورے مشرق وسطیٰ اور دنیا کےدیگر ملکوں میں استحکام ، سیکیورٹی اور خوشحالی کے فروغ کے اپنے مشترکہ عزم کی توثیق کی، جس میں یمن میں ایک جامع سیاسی معاہدے کے ذریعے امن ، خوشحالی اور سیکیورٹی کے حصول کا عزم شامل تھا۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے میٹنگ کی جاری کردہ تفصیلات بیان کرتےہوئےکہا کہ امریکی وزیر خارجہ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ہمارے دو طرفہ تعلقات کو انسانی حقوق کی ترقی کے ذریعے مضبوط کیا جائے۔
ملر نے کہا کہ اجلاس میں اقتصادی تعاون کو مستحکم کرنے پر بھی گفتگو ہوئی ، خاص طور پر شفاف توانائی اور ٹکنالوجی کے شعبوں میں ۔
بلنکن نے دورے سےقبل پیر کے روز کہا تھا کہ اسرائیل او ر سعودی عرب کے درمیان تعلقات کو مزید معمول پر لانے سے امریکہ کا ایک حقیقی قومی سلامتی مفاد وابستہ ہے ۔
امریکہ نے کم از کم سابق صدر جمی کارٹر کی انتظامیہ کے دور تک ، اسرائیل اور مصر، بحرین، مراکش اور متحدہ عرب امارات سمیت متعدد عرب ملکوں کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے کام کیا ہے۔
بلنکن نے اسرائیل نواز لابی AIPAC کے ایک اجلاس کو بتایا کہ ان کے دورہ سعودی عرب میں اسرائیل اور سعودی عرب کےدرمیان تعلقات کے فروغ کے لیے کام کرنا شامل ہے۔
بلنکن نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ ہم تعلقات کےاس فروغ میں ایک اہم کردار ادا کر سکتےہیں اور ہمیں در حقیقت ایسا کرنا چاہئے ۔ بلنکن نے مزید کہا کہ "اب، ہمیں اس بارے میں کوئی گمان نہیں ہے کہ یہ جلدی یا آسانی سے کیا جا سکتا ہے۔"
اس رپورٹ کا کچھ مواد اے پی ا، اے ایف پی اور رائٹر سے لیا گیا ہے۔