رسائی کے لنکس

بلنکن:امریکہ اورشراکت دار لبنان میں مکمل جنگ سے بچنے کے لیے انتھک کوشش کررہےہیں


امریکی وزیرخارجہ انٹنی بلنکن 23 ستمبر 2024 کو نیو یارک میں ایک اجلاس کے دوران ، فوٹو اےایف پی
امریکی وزیرخارجہ انٹنی بلنکن 23 ستمبر 2024 کو نیو یارک میں ایک اجلاس کے دوران ، فوٹو اےایف پی

  • امریکہ اور شراکت دار لبنان میں کسی مکمل جنگ سےبچنے کےلیے انتھک کوشش کر رہے ہیں:بلنکن
  • انہوں نے یہ بات نیویارک میں خلیج تعاون کونسل کے سینئر حکام اور وزراء کے ساتھ ایک اجلاس کے آغاز میں کہی۔
  • "خطے میں کشیدگی میں اضافے کا خطرہ بہت شدید ہے۔"بلنکن
  • بہترین حل سفارت کاری ہے، اور مزید کشیدگی کو روکنے کےلیےہماری مربوط کوششیں انتہائی اہمیت رکھتی ہیں۔"بلنکن

امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے بدھ کو کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں کشیدگی میں اضافے کا خطرہ " انتہائی شدید" ہے اور یہ کہ واشنگٹن اور اس کے اتحادی اسرائیل اور لبنانی مسلح گروپ حزب اللہ کے درمیان ایک مکمل جنگ روکنے کے لیے انتھک کوشش کر رہے ہیں۔

بلنکن نے نیویارک میں خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے سینئر حکام اور وزراء کے ساتھ ایک اجلاس کے آغاز میں کہا کہ "لبنان کے حوالے سے، ہم ایک مکمل جنگ سے بچنے اور ایک ایسے سفارتی عمل کی طرف جانے کے لیے شراکت داروں کے ساتھ مل کرا نتھک کوشش کر رہے ہیں جس سے اسرائیلی اور لبنانی دونوں اپنے گھروں کو واپس جا سکیں۔"

انہوں نے مزید کہاکہ خطے میں کشیدگی میں اضافے کا خطرہ بہت شدید ہے.. بہترین حل سفارت کاری ہے، اور مزید کشیدگی کو روکنے کےلیےہماری مربوط کوششیں انتہائی اہمیت رکھتی ہیں۔

محکمہ خارجہ کے ایک سینئر اہلکار نے پیر کو کہا ہےکہ امریکہ اور اس کے اتحادی اور شراکت دار اس ہفتے نیویارک میں منعقد ہونے والے اقوام متحدہ کے اجلاس کے موقع پر ٹھوس تجاویز تلاش کریں گے۔ اقوام متحدہ کے اجلاس میں درجنوں سربراہان مملکت اور سینئیر عہدےدار اکٹھے ہو رہے ہیں۔

اسرائیل نے بدھ کے روز لبنان میں اپنے فضائی حملوں کو وسیع کیا اور ایک میزائل کو مار گرایا جس کے بارے میں حزب اللہ نے کہا کہ اس نے تل ابیب کے قریب موساد کے جاسوسی سروس کے ہیڈکوارٹر پر فائر کیا تھا، جس سے دونوں دیرینہ دشمنوں کے درمیان تنازع نے مزید شدت پکڑلی ہے۔

ان کے درمیان جھڑپیں غزہ میں حماس کے خلاف اسرائیل کی جنگ کے ساتھ ساتھ چل رہی ہیں اور ان میں شدت آتی جا رہی ہے، اور اب جب لبنان میں ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے اور ہزاروں لوگ اپنے گھر بار چھوڑ کر فرار ہو رہے ہیں کشیدگی میں مزید اضافہ ہورہا ہے ۔

واشنگٹن کئی ماہ سے غزہ میں جنگ بندی کے کسی ایسے معاہدے کے حصول پر زور دے رہا ہے جو یرغمالوں کو واپس لائے گا، لیکن کوششیں ناکام ثابت ہوئی ہے۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ اس طرح کے معاہدے سے حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے میں بھی مدد ملے گی۔

بلنکن نے کہا ،" ہم میں سے ہر ایک کو تمام فریقوں پر دباؤ ڈالنا ہوگا کہ وہ اس معاہدے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے ضروری فیصلے کریں ۔ یہ بدستور یرغمالوں کو گھر پہنچانے، لوگوں کے لئے سکون لانے کا بہترین طریقہ ہے اور یہ ووسرے محازوں پر کشیدگی کم کرنے میں بھی ہماری مدد کر سکتا ہے۔ "

حماس کے عسکریت پسندوں نے 7 اکتوبر 2023 کو جنوبی اسرائیل پر دہشت گرد حملہ کیا تھا، اور اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق 1,200 کے لگ بھگ افراد کو ہلاک کیا، جب کہ 250 دیگر کو اغوا کیاگیا، جس سے دہائیوں پرانے اسرائیل-فلسطینی تنازعہ میں لڑائی کا ہولناک تازہ ترین دور شروع ہوا۔

اس کے جواب میں، اسرائیل نے غزہ کے اندر ایک مسلسل فوجی کارروائی شروع کی جس میں فلسطینی حکام کے مطابق، 41,000 سے زائد افراد ہلاک ہوئے، اور چھوٹے سے محصور علاقے کو ایک بنجر زمین میں تبدیل کر دیا۔

اس رپورٹ کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG