امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے آسٹریلیا کے دورے پر روانگی کے موقع پر بائیڈن انتظامیہ کی ایشیابحرالکاہل اورانڈو بحرالکاہل پر توجہ کو اجاگر کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ ، آسٹریلیا ، جاپان اور بھارت پر مشتمل گروپ سے بات چیت نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا کے لوگوں کےلیے اہم ہے۔
بلنکن 'کواڈ' ممالک کے ساتھ اجلاس میں شرکت کے لیے روانہ ہوتے ہوئے سفر کرنے والے صحافیوں سے بات چیت کررہے تھے۔ انھوں نے کہا کہ یہ چار ممالک د نیا کے بڑے حصے میں ویکسین لگانے میں مدد دینے، وہاں بڑی تعداد میں ویکسین پہنچانے اور ہندوبحرالکاہل میں جارحیت اور جبر کے خلاف میری ٹائم سیکورٹی کو مستحکم کرنے کا ایک مضبوط طریقہ کار بنا رہے ہیں۔
بلنکن نے کہا کہ اس طرح کے گروپ کی مدد سے ان ممالک کو موسمیاتی تبدیلی، کوویڈ نانٹین اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز جیسے اہم معاملات پر توجہ مرکوز کرنے اور اپنی مخصوص صلاحیتں استعمال کرنے کا موقع ملتا ہے۔
گزشتہ ستمبر میں امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا نے ایک سہ فریقی سیکیورٹی معاہدے کا اعلان کیا تھا۔ سلامتی کی اس سہ فریقی شراکت داری میں توسیع کے اعلان کے بعد بلنکن کا یہ پہلا دورہ آسٹریلیا ہے۔ معاہدے میں ہندو بحرالکاہل خطے میں چین کی فوجی توسیع پسندی کے خلاف اقدامات کےطور پر آسڑیلیا کے لیے جوہری توانائی سے چلنے والی آبدوزیں بنانے کا ایک معاہدہ بھی شامل ہے۔
معاون وزیر خارجہ برائے مشرقی ایشیا اور بحرالکاہل ڈینیل کرٹن برنک نےجمعہ کو ٹیلی فون بریفنگ میں وی او اے کو بتایا کہ میلبورن میں چوتھی کواڈ وزرائے خارجہ اجلاس میں چین کی جانب سے درپیش تشویش پر بھی بات ہوگی۔
واشنگٹن میں قائم سینڑ فار اسٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز آسڑیلیا چیئر کی چارلس ایڈل نے کہا ہے کہ " کواڈ کوئی فوجی اتحاد نہیں ہے ، لیکن چین یہ نہیں بھولا کہ یہ چار جمہوریتیں ہیں، تمام کے پاس مضبوط بحریہ اور جدید فوجی صلاحتیں ہیں؛ جو چین کے بڑھتے ہوئے اس جارحانہ انداز سے پریشان ہیں جو وہ اپنے پڑوسیوں کے خلاف اپنائے ہوئے ہے۔
بیجنگ میں ، چینی حکام کواڈ کے بارے میں چوکنا ہیں۔امریکی صدر جوبایئڈن نے گزشتہ ستمبر میں جب کواڈ قائدین کے اجلاس کی میزبانی کی تھی تو چین کی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان ژاو لیجان نے کہا تھا کہ کسی بھی علاقائی تعاون کے فریم ورک کو کسی تیسرے فریق کو نشانہ نہیں بنانا چاہیے۔ ژاو نے آکس( AUKUS) معاہدے کو " انتہائی غیر ذمہ دارانہ بھی قرار دیا ۔
اعلیٰ امریکی سفارتکار ہفتہ بھر کے دورے میں فیجی کے علاوہ ہونولولو اور ہوائی بھی جائیں گے۔