’مونیکا: دی پالیٹکس آف مرڈر ‘۔۔۔ انگریزی نام والی ہندی فلم ہے جس کے ڈائریکٹر سوشین بھٹناگراور ستارے دیویا دتہ، آشوتوش رانا، دادھی پانڈے، ٹینو آنند، رجت کپور، کٹو گڈوانی، یش پال شرما، کونیکا، سوربھ دوبے، اشیش کپور اور کرش کوڈایجی ہیں۔
بالی ووڈ میں ان دنوں معاشرے کے حقیقی کرداروں اور سچے واقعات پر فلم بنانے کارجحان زوروں پر ہے۔ فلمسازوں کا کہنا ہے کہ سچے واقعات پر مبنی فلمیں زیادہ چلتی ہیں۔خصوصاً ’نو ون کلڈ جیسیکا‘ کے بعد تو اس طرح کی فلموں کی لائن لگ گئی ہے۔ ’مونیکا: دی پالیٹکس آف مرڈر‘ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جو بھارتی شہری شیوانی بھٹناگر کے قتل اور فراڈ کیس پر مبنی ہے۔ بھارت میں اس قتل کے بہت چرچے تھے۔
فلم کے مطابق مونیکا جیٹلی (دیویا دتہ) بڑے بڑے خواب دیکھنے والی لڑکی ہے جو زندگی میں آگے بڑھنے کی تمنا رکھتی ہے۔ لیکن بچپن میں اپنے ساتھ پیش آنے والے ایک واقعے پر وہ بہت دکھی بھی ہے۔ وہ لکھنو کے ایک تھیٹر میں فلم ’قیامت سے قیامت تک‘ دیکھنے گئی تھی کہ واپسی میں کچھ غنڈوں نے اس کی عزت لوٹ لی۔ مونیکا کو کسی طور بھی یہ واقعہ بھلائے نہیں بھولتا۔
ایسا واقعہ پھر کسی کی زندگی میں پیش نہ آئے اور دوسروں کی زندگی کو جہنم بنادینے والوں کو بے نقاب کرنے کا سپنا پورا کرنے کے لئے مونیکا صحافی بننا چاہتی ہے۔ اسی دوران ایک خوبرو لڑکا راج جیٹیلی (رجت کپور) اس کی زندگی میں آتا ہے جسے وہ دل دے بیٹھتی ہے۔ راج پیشے کے اعتبار سے صحافی ہے۔ دونوں ساتھ ساتھ اور ہنسی خوشی زندگی گزارنے کا خواب آنکھوں میں سجائے شادی کرلیتے ہیں۔
شادی کے کچھ ہی عرصے بعد مونیکا کا بڑا صحافی بننے کا خواب بھی پورا ہوجاتا ہے لیکن یہیں سے اس کی زندگی ایک نیا موڑ لیتی ہے۔ راج یہ سمجھنے لگتا ہے کہ صحافی بننے کے بعد مونیکا کے پاس اس کے لئے وقت نہیں رہا، نہ ہی وہ اسے اب پہلے جتنا چاہتی ہے۔ وہ مونیکا کو پہلے کی طرح گھر کی چار دیواری تک محدود کرنا چاہتا ہے اور یہیں سے دونوں کے تعلقات خراب ہو جاتے ہیں۔
دوسری جانب رپورٹنگ کرتے کرتے مونیکا ایک عیار سیاستدان چندرکانت پنڈت (آشوتوش رانا) اور اس کے ایجنٹ سن دیپ مشرا اور صنعت کار پامیلا گریوال کے بچھائے ہوئے جال میں پھنس جاتی ہے جس سے نکلنا اس کے لئے آسان نہیں ہوتا۔
کچھ فلمیں ایسی ہوتی ہیں جنہیں فلمساز ’ذرا ہٹ کر‘ بنانے کے چکر میں، اپنے ہی ہاتھوں اور زیادہ خراب کردیتے ہیں، مونیکا بھی ویسی ہی فلم ہے۔ ڈائریکٹر سوشین بھٹناگر نے فلم کو کئی چھوٹی چھوٹی کہانیوں میں تقسیم کردیا ہے لیکن وہ ان کہانیوں کو آپس میں اچھی طرح مربوط نہیں پائے۔ یہی فلم کی سب سے بڑی خرابی ہے۔
دیویا دتہ نے فلم میں اچھی اداکاری کی ہے لیکن جس طرح کا ان کاکردار ہے اس کے لئے انہیں مزید اعتماد کے ساتھ کام کرنا چاہئے تھا۔ آشوتوش نے اپنے کردار کے حوالے سے کمال فن سے کام لیا۔ یش پال بھی وکیل کے کردار میں جچے ہیں ۔ کٹو گڈوانی نے اوور ایکٹنگ کی ہے۔ مجموعی طور پر فلم میں کوئی ایسا پہلو نہیں ہے جو آپ کو اپنی جانب کھینچ سکے۔ پھر بھی آپ ٹرائی کرسکتے ہیں ۔۔۔ کیونکہ پسند اپنی اپنی ۔۔۔ خیال اپنا اپنا۔