بالی ووڈ ہیروئن ودیا بالن کی فلم ”دی ڈرٹی پکچر “کے اتنے چرچے ہوتے رہے ہیں کہ کئی ہفتوں تک ملک بھر کے سنیما ہالز میں اس کی نمائش کے باوجود جب پچھلے ہفتے اسے ”سونی “ٹی وی سے پیش کرنے کا اعلان ہوا تو پورا بھارت جیسے خوشی سے جھوم اٹھا ہو۔
لوگوں نے گھر بیٹھے مفت میں فلم دیکھنے کے شوق میں اپنے پہلے سے طے شدہ پروگرام بھی تبدیل کردیئے اوراسے دیکھنے کابڑھ چڑھ کر اہتمام بھی کرڈالا۔ کسی نے دوستوں کو گھر بلاکر ایک ساتھ فلم دیکھنے اور کھانے پینے کا پروگرام بنایا تو کسی نے دوسری فلموں کی بکنگ تک کینسل کرادی۔
ٹی وی انتظامیہ نے جب لوگوں کا یہ ذوق و شوق دیکھا تو نہ صرف فلم کی تشہیر تیز کردی بلکہ ہفتے کی رات سے ہی کاوٴنٹ ڈاوٴن شروع کردیا۔ سب کو انتظار تھا وودیا بالن کو منی اسکرین پر دیکھنے کا ۔۔۔مگر بھلا ہو بھارت کی وزارت اطلاعات و نشریات کا جس نے عین وقت پر فلم کی نمائش رکوا دی۔
فلم اتوار کے روز دوپہر 12 بجے اور رات آٹھ بجے دکھائی جانا تھی لیکن پونے بارہ بجے ہی کاوٴنٹ ڈاوٴن بند کرادیا گیا۔ وزارت کی جانب سے پہلے یہ پابندی لگائی گئی کہ فلم کو رات گئے ٹیلی کاسٹ کیا جائے کیوں کہ بھارتی سینسر بورڈ نے فلم کو ’ایڈلٹ سر ٹیفکیٹ ‘ جاری کیا تھا یعنی یہ فلم صرف بالغوں کے لئے تھی جبکہ ٹی وی پر نمائش سے پہلے ہی اسے 59جگہ سے سینسر کیا گیا لیکن اس کانٹ چھانٹ کے باوجود عین وقت پر فلم کی نمائش روک دی گئی۔
ٹی وی پر فلم کی نمائش روکنے کا غصہ بھارتی عوام کے ساتھ ساتھ فلم انڈسٹری سے وابستہ افراد نے بھی جی بھر کر سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس پر نکالااور وزارت کے فیصلے پر سخت تنقید کی گئی۔ ڈائریکٹر پروڈیوسر پری تیش نندی نے ٹوئٹ کیا کہ ”دی ڈرٹی پکچر “ کی نمائش روکنے کا مطلب یہ ہے کہ حکومت ہمیں وہ دکھانا چاہتی ہے جو ہم دیکھنا نہیں چاہتے اور جو ہم دیکھنا چاہتے ہیں وہ حکومت دکھانا نہیں چاہتی۔ “
اداکارہ نیہا دھوپیا نے ٹوئٹ کیا کہ” ڈرٹی پکچر“ کو ٹیلی کاسٹ کیوں روکا گیا؟ آخر ان” بابووٴں“ کو کیا پریشانی ہے۔“
ایک اور ٹوئٹ ہنڈل پونیت ملہوترہ نے ٹوئٹ کیا کہ” وزراء نے ہمیں گھر پر ڈرٹی پکچر دیکھنے سے روک دیا لیکن وہ خود جو اسمبلی اجلاس کے دوران فحش فلمیں دیکھتے ہیں۔ اس کا جوابدہ کون ہوگا“
پروڈیوسر کرن جوہر بھی اس فیصلے سے کافی ناراض تھے۔ انہوں نے ٹوئٹ کیا کہ نیشنل ایوارڈ جیتنے والی فلم کو نیشنل ٹیلی کاسٹ سے روکنا۔۔۔ کیا یہ جمہوری عمل ہے؟
مہیش بھٹ نے لکھا ہے کہ” دی ڈرٹی پکچر “کو رات گیارہ بجے کے بعد شفٹ کرنا لوگوں کی دوہری چال ہے ۔ ہم سب کو فرصت نکال کر اس بارے میں کچھ کرنا چاہئے ، کوئی تحریک چلانی چاہئے تاکہ ایسا دوبارہ نہ ہو۔ “
لوگوں میں اس فلم کو دیکھنے کا کریز اس قدر تھا کہ کئی لوگوں نے تو اپنے طے شدہ پروگرام تک ملتوی کردیئے۔ چودہ سال کے ایک نوجوان چرچت کا کہنا ہے کہ آج میرے دوست ”وکی ڈونر“ دیکھنے جارہے تھے لیکن ”دی ڈرٹی پکچر “کی وجہ سے نہیں گئے مگر میرے دونوں ہی منصوبے چوپٹ ہوگئے۔“
فلم دن میں دوبار ٹیلی کاسٹ ہونا تھی اور اس کے لئے ہفتے سے ہی پروموز دکھانا شروع کردیئے گئے تھے مگر عین وقت پر فلم ہی گول کردی گئی۔
مقبول ترین
1