بولی ووڈ کی گیارہ فلم ساز خواتین نے خواتین کو ہراساں کرنے والوں کو اپنی فلموں میں کاسٹ نہ کرنے کا اعلان کیا ہے اور فلمی صنعت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایسے کسی شخص کو کام نہ دیں۔
اس اعلامیے پر دستخط کرنے والوں میں عامر خان کی اہلیہ کرن راؤ، جاوید اختر کی بیٹی زویا اختر، گلزار کی بیٹی میگھنا، نندتا داس، کونکوناسین شرما اور گوری شندے جیسے بڑے نام شامل ہیں۔ ان خواتین فلم سازوں کا کہنا ہے کہ وہ می ٹو انڈیا مہم کی مکمل حمایت کرتی ہیں اور ان خواتین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتی ہیں جنھوں نے ہراساں کرنے والوں کے نام لینے کی جرات کی ہے۔ ہم ان لوگوں کے ساتھ کام نہیں کریں گے جن پر ہراساں کیے جانے کا الزام ثابت ہوگا۔ ہم فلمی صنعت کے ساتھیوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ بھی ایسا ہی کریں۔
کرن راؤ اور ان کے شوہر عامر خان نے حال میں گلشن کمار کی زندگی پر بننے والی فلم سے علیحدگی اختیار کی ہے کیونکہ اس کے ڈائریکٹر سبھاش کپور پر خواتین کو ہراساں کیے جانے کا الزام ہے۔
بولی ووڈ میں می ٹو مہم اس وقت شروع ہوئی جب اداکارہ تنوشری دتا نے انکشاف کیا کہ ناناپاٹیکر نے 2008 میں فلم ہورن اوکے پلیز کے سیٹ پر انھیں ہراساں کیا تھا۔ نانا پاٹیکر اس الزام کی تردید کرتے ہیں۔
اس کے بعد فلم ساز سبھاش گھئی، ساجد خان، الوک ناتھ، کیلاش کھیر، رجت کپور اور وکال بہل پر بھی ایسے الزامات لگائے جاچکے ہیں۔ عامر خان، اکشے کمار اور رتھک روشن سمیت کئی اداکار خواتین کو ہراساں کرنے کے ملزموں کے ساتھ کام کرنے سے انکار کرچکے ہیں۔