رسائی کے لنکس

ٹرمپ نے دوبارہ منتخب ہونے کے لیے چینی صدر سے مدد مانگی: جان بولٹن


فائل فوٹو
فائل فوٹو

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سابق مشیر برائے قومی سلامتی جان بولٹن نے دعویٰ کیا ہے کہ صدر ٹرمپ نے چین کے صدر شی جن پنگ سے درخواست کی تھی کہ وہ 2020 کا صدارتی انتخاب جیتنے میں ان کی مدد کریں۔

جان بولٹن نے یہ دعویٰ اپنی نئی کتاب میں کیا ہے جس کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ وہ انکشافات سے بھرپور ہو گی۔ بدھ کو امریکی اخباروں میں اس کتاب کے کچھ حصے شائع ہوئے ہیں۔

جان بولٹن نے صدر ٹرمپ پر الزام لگایا ہے کہ ان کی خارجہ پالیسی اسی ایک نکتے کے گرد گھومتی تھی کہ کیسے دوسری مدت کے لیے کامیابی یقینی بنائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ کے مشیر بھی سیاسی حقائق نظر انداز کرنے پر اکثر ان سے ناراضگی کا اظہار کرتے تھے۔

بولٹن نے دعویٰ کیا ہے کہ صدر ٹرمپ چین کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بھی نظر انداز کرنے کے لیے تیار رہتے تھے اور ایغور مسلمانوں کو حراستی مراکز میں رکھنے پر انہوں نے چینی صدر سے کہا تھا کہ "یہ بالکل ٹھیک اقدام ہے۔"

جان بولٹن نے کہا کہ مجھے نہیں یاد پڑتا کہ صدر ٹرمپ کا شاید ہی کوئی ایسا فیصلہ ہو جسے کرتے وقت انہوں نے دوبارہ منتخب ہونے کے بارے میں نہ سوچا ہو۔

جان بولٹن نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ سال جون میں چین کے صدر کے ساتھ اہم ملاقات میں صدر ٹرمپ نے حیران کن طور پر گفتگو کا رخ امریکہ کے صدارتی انتخابات کی طرف موڑ دیا تھا اور شی جن پنگ سے درخواست کی تھی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ امریکہ کے آئندہ انتخابات میں وہ ہی دوبارہ منتخب ہوں۔

جان بولٹن کی یہ کتاب 'دا روم وہیئر اِٹ ہیپنڈ' (وہ کمرہ جہاں یہ سب ہوا) کے عنوان سے آئندہ ہفتے فروخت کے لیے پیش کی جائے گی جس کی فروخت رکوانے کے لیے ٹرمپ حکومت نے دوسری مرتبہ عدالت سے رجوع کیا ہے۔

امریکہ کے محکمۂ انصاف نے بدھ کو عدالت میں ایک ہنگامی درخواست دائر کی ہے جس میں اس کتاب کی فروخت روکنے کی استدعا کی گئی ہے۔ محکمۂ انصاف نے اپنی درخواست میں مؤقف اپنایا ہے کہ اگر اس کتاب کے مندرجات شائع ہو گئے تو امریکہ کی قومی سلامتی کو نقصان پہنچے گا۔

دوسری جانب صدر ٹرمپ نے بدھ کو اپنے ایک انٹرویو میں جان بولٹن کے دعووں سے متعلق کہا کہ بولٹن نے انتہائی حساس معلومات عوام کے سامنے لا کر قانون شکنی کی ہے۔ بعد ازاں صدر ٹرمپ نے اپنی ایک ٹوئٹ میں جان بولٹن کی کتاب کو جھوٹ کا پلندہ اور جھوٹی کہانیوں کا مجموعہ بھی قرار دیا۔

یاد رہے کہ جان بولٹن نے 17 ماہ تک وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر رہنے کے بعد گزشتہ سال ستمبر میں صدر ٹرمپ کی ہدایت پر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ صدر ٹرمپ نے بولٹن سے اپنے اختلاف کے باعث استعفیٰ طلب کیا تھا۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق جمعرات کو چین کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان سے جان بولٹن کے اس دعوے سے متعلق پوچھا گیا تو اُنہوں نے جواب دیا کہ چین امریکہ کے صدارتی انتخابات میں مداخلت کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔

XS
SM
MD
LG