اقوام متحدہ کا دفتر برائے انسانی حقوق شمالی کوریا میں انسانی حقوق کی صورت حال کی نگرانی کرنے کے لئے اسی ماہ سئیول میں ایک دفتر کے قیام کا ارادہ رکھتا ہے۔
اقوام متحدہ کی طرف سے جنوبی کوریا میں انسانی حقوق کادفتر قائم کرنے کے معاملے سے متعلق ہونے والے ایک اجلاس کے دوران شمالی اور جنوبی کوریا کے درمیان سخت الفاظ کا تبادلہ ہوا۔
یہ اقدام شمالی کوریا میں انسانی حقوق کی تحقیقات کے لئے مقرر کئے جانے والے ایک تحقیقاتی کمیشن کی سفارش کے بعد اٹھایا جارہا ہے۔ گزشتہ سال کے اوائل میں اس کمیشن نے شمالی کوریا کے انسانی حقوق کی خراب صورت حال کے متعلق ایک رپورٹ جاری کی تھی جس میں ایک فیلڈ دفتر کے قیام سمیت مختلف اقدامات کی سفارش کی تھی۔
دونوں کوریائی ملکوں کے مندوبین کے درمیان سخت الفاظ کا تبادلہ پیر کو جنیوا میں ہونے والے ایک اجلاس کے دوران ہوا۔
جنوبی کوریا کے اقوام متحدہ میں سفیر چوئی سیوک ینگ نے کہا کہ ان کا ملک فیلڈ دفتر کے قیام کی حمایت کرتا ہے۔
"جمہوریہ کوریا فیلڈ دفتر کی سرگرمیوں کی ممکمل حمایت کرتا ہے۔ ایک میزبان ملک ہونے کی وجہ سے جمہوریہ کوریا شمالی کوریا کے انسانی حقوق کے متعلق فیلڈ دفتر کی کامیابی سے اپنی ذمہ داریاں کو نبھائے گا"۔
جاپان نے بھی شمالی کوریا کے انسانی حقوق کی صورت حال کی مذمت کی جبکہ شمالی کوریا کی طرف سے اس اقدام کی مذ مت کی گئی ہے۔
جنیوا میں شمالی کوریا کے مشن کے کونسلر کم یانگ نے کہا کہ "ہم اس کو ایک سیاسی پلاٹ کا حصہ سمجھتے ہیں جس کا مقصد شمالی کوریا کے انسانی حقوق کے متعلق من گھڑت پروپیگینڈا کے ذریعے ڈی پی آر (شمالی کوریا) کے سماجی نظام کو ختم کرنا ہے"۔
حال ہی میں پیانگ یانگ نے بین الاقوامی سطح پر اس کے انسانی حقوق کی صورت حال کو بہتر کرنے کے مطالبات کا مقابلہ کرنے کے لئے بہت سخت مہم شروع کر رکھی ہے۔ اس سال کے شروع میں پیانگ یانگ نے اپنے ملک کی انسانی حقوق کی صورت حال کا دفاع کرنے کے لئے اپنے ایک اعلیٰ سفارت کار کو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کے اجلاس میں شرکت کرنے کے لئے بھیجاتھا۔
گزشتہ سا ل دسمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے پیانگ یانگ کے انسانی حقوق کے متعلق اس کے ریکارڈ کے خلاف ایک سخت ترین قرارداد منظور کی تھی۔
اقوام متحدہ کی طرف سے سلامتی کونسل سے شمالی کوریا کے معاملے کو جرائم کی بین الاقوامی عدالت بھیجنے کے معاملے پر غور کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔