رسائی کے لنکس

پاکستانی کشمیر: کنٹرول لائن کے قریب بنکرز بنانے کا فیصلہ


تصویر میں سرخ لکیر لائن آف کنٹرول ہے جو کشمیر کو بھارت اور پاکستان کے درمیان تقسیم کرتی ہے
تصویر میں سرخ لکیر لائن آف کنٹرول ہے جو کشمیر کو بھارت اور پاکستان کے درمیان تقسیم کرتی ہے

فائرنگ اور گولہ باری کی زد میں آنے والے علاقوں میں ریسکیو سینٹر اور موبائل اسپتال بھی قائم کر نے کی تجویز ہے

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی حکومت نے جنگ بندی لائن کے قریب واقع علاقوں میں آبادی کو بھارتی فوج کی گولہ باری اور فائرنگ سے بچانے کے لیے اجتماعی پناہ گاہیں اور ریسکیو سنٹر بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

پاکستانی کشمیر میں ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے ادارے اسٹیٹ ڈزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے سربراہ ظہیر الدین قریشی نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ منصوبے کےتحت گولہ باری اور فائرنگ کی زد میں آنے والے علاقوں میں شہریوں کے تحفظ کے لیے بنکرز بنائے جائیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ فائرنگ اور گولہ باری کی زد میں آنے والے علاقوں میں ریسکیو سینٹر اور موبائل اسپتال بھی قائم کر نے کی تجویز ہے۔

اس سے قبل پاکستانی کشمیر کے وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر نے قانون ساز اسمبلی کے جاری اجلاس کو بتایا تھا کہ ان کی حکومت کنٹرول لائن کے قریب بسنے والوں کو حد بندی لائن کے پارسے ہو نے والی فائرنگ سے بچانے اور گولہ باری کے دوران پناہ حاصل کر نے کے لیے دو ارب روپے کی لاگت سے بنکرز تعمیر کرے گی۔

وادی کشمیر کو پاکستان اور بھارت کے درمیان تقسیم کر نے والی سیز فائر لائن لگ بھگ 750 کلومیٹر طویل ہے جس پر دونوں ممالک کی افواج کے مابین گولہ باری اور فائرنگ کا تبادلہ ہوتا رہتا ہے جس میں اکثر لائن آف کنٹرول کے نزدیک آباد عام شہری بھی نشانہ بنتے ہیں۔

پاکستان کے زیرِانتظام کشمیر کے حکام کے مطابق اتوار کو بھی سرحدی علاقے کھوئی رٹہ میں بھارتی فوج کی فائرنگ سے چار خواتین زخمی ہو ئی تھیں۔

XS
SM
MD
LG