رسائی کے لنکس

برما: بودھ مسلم فسادات میں طاقت کے الزامات مسترد


برما کے وزیر خارجہ نے ان الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوےٴ کہا کہ حکومت نے تشدد پر قابو پانے کے لیے طاقت کا بے دریغ استعمال نہیں کیا۔ ان فسادات کے نتیجے میں 70 سے زیادہ افراد ہلاک ہوگئے تھے

برما کے عہدے داروں نے ملک کے دورے پر آئے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے عہدے دار کو بتایا ہے کہ گذشتہ ماہ بودھ اور روہنگیا مسلمانوں کے درمیان خونی فسادات کو روکنے کے لیے ان کی فورسز نے طاقت کے استعمال میں انتہائی احتیاط سے کام لیاتھا۔

پیر کو جاری ہونے والے ایک بیان میں برما کے وزیر خارجہ نے کہا کہ وہ ان الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہیں کہ حکومت نے تشدد پر قابو پانے کے لیے طاقت کا بے دریغ استعمال کیاتھا۔

ان فسادات کے نتیجے میں ریاست راکین میں 70 سے زیادہ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

برما کے عہدے داروں نے پیر کے روز اقوام متحدہ کے ایک ماہر اوجیا کونتانا سے بات چیت کی۔
گذشتہ ہفتے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق ناوی پیلائے نے کہاتھا کہ نسلی تشدد پر قابو پانے کے لیے حکومتی اقدامات ممکنہ طور پر مسلمانوں کی پکڑ دھکڑ کی شکل اختیار کر گئے تھے ، خاص طورپر روہنگیا مسلم کمیونٹی میں۔

اس ماہ کے شروع میں لندن میں قائم انسانی حقوق کی ایک تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی کہا تھا کہ ان کے پاس ایسے ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ راکین کی بودھ کمیونٹی اور سیکیورٹی فورسز نے روہنگیا اور دوسرےمسلمانوں کو تشدد کا ہدف بنایا تھا۔رپورٹ کے مطابق ان کے ساتھ جسمانی تشدد کیا گیا، جنسی زیادتیوں کا نشانہ بنایا گیا، ان کی املاک کو نقصان پہنچایا گیا اور انہیں ہلاک کیا گیا۔

برما کی وزارت خارجہ کا کہناہے کہ وہ ان الزامات کو کلی طورپر مسترد کرتی ہے، اور بقول ان کے یہ الزامات بعض حلقوں کی جانب سے اس مسئلے کو بین الاقوامی سطح پر ایک مذہبی معاملے کے طورپر پیش کرکے سیاسی مفادات حاصل کرنا ہے۔
وزارت داخلہ نے کہا کہ برما ایک کثیر مذہی ملک ہے جہاں لوگ اپنے اپنے عقائد کے ساتھ مل جل کررہتے ہیں۔

اقوام متحدہ کے نمائندے کونتانا نے کہاہے کہ وہ منگل کو ریاست راکین کا دورہ کریں گے۔
XS
SM
MD
LG