برما کی حزب مخالف کی رہنما آنگ سان سوچی نے پیر کو کہا ہے کہ حکومت کے ساتھ حلف نامے کے الفاظ سے متعلق تنازع حل ہوگیا ہے اور وہ جلد ہی حلف اٹھا کر پارلیمنٹ کی رکن بن جائیں گی۔
فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوسکا ہے کہ یہ معاملہ کس طرح طے ہوا ہے۔ ان کی جماعت کو حلف نامے میں’’آئین کا تحفظ کرنے ‘‘ کے الفاظ پر اعتراض تھا کیونکہ یہ فوجی حکومت کے زیر اثر تیار کیا گیا تھا۔
امریکی خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ نے کہا ہے کہ آنگ سان سوچی اور ان کی جماعت کے دیگر منتخب قانون ساز بدھ کو پہلی مرتبہ پارلیمنٹ میں حاضر ہوں گے۔
دریں اثنا پیر کو اقوام متحدہ کے سیکرٹری بان کی مون نے برما کے صدر تھیئن شین سے ملاقات کی ہے جس کا مقصد اس ملک کی طرف سے بڑے پیمانے پر اصلاحات کی حمایت ظاہرکرنا تھا۔
برما میں حکومت کی طرف سے حکومت سے سیاسی اور اقتصادی اصلاحات متعارف کرائے جانے کے بعد مسٹر بان کا یہ پہلا دورہ ہے۔