ایک سینیئر امریکی سفارت کار نے کہاہے کہ برما پر عائد پابندیاں نرم کرنے میں واشنگٹن احتیاط سے قدم اٹھائے گا۔
مشرقی ایشیا اور بحرالکاہل امور کے معاون وزیر خارجہ کرٹ کیمبل نے بدھ کے کانگریس کی ایک سماعت میں بتایا کہ امریکہ نے برما کے خلاف طویل عرصے سے عائد پابندیاں فوری طور پر اٹھانے کو خارج از امکان قراردے دیا ہے۔
کیمبل نے ایک سال قبل اقتدار سنبھالنے والی نئی سویلین حکومت کے تحت اصلاحات کی سمت نمایاں پیش رفت پر برما کے کردار کی تعریف کی ۔ لیکن ان کا یہ بھی کہناتھا کہ حالیہ جمہوری اصلاحات منسوخ بھی کی جاسکتی ہیں اور یہ کہ ملک میں انسانی حقوق کی افسوس ناک صورت حال اب بھی موجود ہے۔
کیمبل امریکی قانون سازوں کو مطمئن کرنے کی کوشش کررہے تھے جن میں سے کئی ایک برما پر عائد پابندیوں کی نرمی سے متعلق واشنگٹن کے حالیہ بیان پر اپنے تحفظات کا اظہار کرچکے ہیں۔
امریکہ نے اپریل کے شروع میں برما میں پارلیمنٹ کے ضمنی انتخابات کے بعد، جس میں جمہوریت نواز راہنما آنگ ساں سوچی کی سیاسی جماعت نے 44 میں سے 43 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی، اس ملک میں سرمایہ کاری، سفر اور چند دوسری پابندیاں نرم کردی تھیں۔