برما کی حزب مخالف کی رہنما آنگ سان سوچی آنے والے ضمنی انتخاب میں حصہ لے رہی ہیں۔
نوبل انعام یافتہ سوچی نے مرکزی شہر رنگون کے مضافاتی ضلع سے انتخاب لڑنے کے لیے بدھ کو پانے کاغذات نامزدگی جمع کروائے۔
وہ اور ان کی جماعت ’نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی‘ یکم اپریل کو ہونے والے انتخابات میں 48 نشستوں کے لیے میدان میں اتر رہی ہیں۔
آنگ سان سوچی کی طرف سے پارلیمنٹ کے انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ اس بات کا تازہ ثبوت ہے کہ برما میں کئی دہائیوں تک رہنے والی فوجی حکومت کے خاتمے کے بعد معرض وجود میں آنے والی سویلین حکومت اصلاحات کی طرف گامزن ہے۔ ان اصلاحات کے تحت اب تک سینکڑوں سیاسی قیدی بھی رہا کیے جا چکے ہیں۔
لیکن اگر سوچی کی جماعت تمام 48 نشستیں حاصل بھی کر لیتی ہے تو بھی اسے ایوان میں واضح اکثریت حاصل نہیں ہوسکے گی۔
نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی نے 1990ء کے پارلیمانی انتخابات میں زبردست کامیابی حاصل کی تھی۔ سوچی اس وقت نظر بند تھیں اور اس وقت کے فوجی حکمرانوں نے اس جماعت کو اقتدار منتقل کرنے سے روک دیا تھا۔
اس جماعت نے 2010ء کے انتخابات کا یہ کہہ کر بائیکاٹ کر دیا تھا کہ قوانین شفاف نہیں ہیں۔