رسائی کے لنکس

میانمار: نسلی فسادات میں ہلاکتوں کی تعداد 88


فائل فوٹو
فائل فوٹو

حقوقِ انسانی کی تنظیموں نے ہلاکتوں کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہونے کا خدشہ ظاہرکیا ہے۔

میانمار (برما) میں حکام نے کہا ہےکہ رواں ماہ پرتشدد نسلی فسادات کے واقعات میں اب تک کم ازکم 88 افراد ہلاک اور فساد زدہ علاقوں سے 26 ہزار سے زائد لوگ محفوظ مقامات کی طرف نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔

سرکاری فورسز مغربی راکین صوبے میں بدھ مت کے پیروکاروں اور روہنگیا نسل کی اقلیتی مسلمان برادری کے درمیان جاری ان خونریز جھڑپوں کو روکنے کی کوششیں کررہی ہیں، مگر اس کے باوجود گزشتہ دو روز کے دوران مزید سینکڑوں گھروں اور رہائشی علاقوں کو نذرآتش کردیا گیا۔

مقامی حکام نے پیر کے روز ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ مرنے والوں میں 49 مرد اور 39 خواتین شامل ہیں، جبکہ جون سے اب تک مجموعی طور پر ان فسادات میں 180 افراد لقمہء اجل بن چکے ہیں۔

حقوقِ انسانی کی تنظیموں نے ہلاکتوں کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہونے کا خدشہ ظاہرکیا ہے۔

بدھ مت اوراقلیتی روہنگیا مسلمانوں کے درمیان کئی دہائیوں سے انتہائی کشیدہ تعلقات چلے آرہے تھے اور جون میں ایک مقامی خاتون کی عصمت دری کے واقعے نے اس کشیدگی کو نا رکنے والے خونریز انتقامی حملوں میں بدل دیا۔

اقوام متحدہ کے مطابق وطن سے محروم برما کے آٹھ لاکھ روہنگیا مسلمان کرہ ارض پر سب سے زیادہ تکلیف زدہ اقلیت ہے۔

برمی حکام اورملک میں آبادی کی اکثریت انھیں بنگلادیش سے آئے غیر قانونی تارکین وطن کی نظر سے دیکھتی ہے۔ اس اقلیتی برادری کی نقل وحرکت پر سخت پابندیاں ہیں، جبکہ روزگار، تعلیم اور پبلک سروسز کے مواقع بھی محدود ہیں۔

نیویارک میں قائم ’ہیومن رائٹس واچ‘ نے ہفتہ کو ایک بیان میں کہا تھا کہ سیٹلائیٹ کی مدد سے لی گئی تصاویر روہنگیا مسلمانوں کے علاقے کیوکپیو میں’’وسیع پیمانے پر تباہی‘‘ کی مناظر کشی کررہی ہیں،اور کسی ’ڈھانچے‘ کا نام ونشان باقی نہیں۔

اس علاقے سے چین کو قدرتی گیس فراہم کرنے والی ایک بڑی پائپ لائن بھی گزرتی ہے۔

اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق اکتوبر میں چھبیس ہزار سے زائد لوگ، جن میں اکثریت مسلمانوں کی ہے، گھروں سے بے دخل ہو چکے ہیں۔

اس کے علاوہ جون میں فسادات کے پھوٹنے کے بعد نقل مکانی کرنے والے 75 ہزار لوگ کم گنجائش کےعارضی کیمپوں میں بدحالی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
XS
SM
MD
LG