’الاظہر گارڈنز‘ وہ جگہ ہے جہاں سے سانحہ صفورا کے مرحومین نے عائشہ منزل جانے کے لئے اپنے سفر کا آغاز کیا تھا۔ لیکن، 40سے بھی زائد افراد اس سفر سے زندہ واپس نہیں آسکے۔ بدھ کو سفر کا آغاز الاظہر گارڈنز سے ہوا، لیکن اختتام عائشہ منزل کے بجائے جمعرات کو سخی حسن قبرستان کے ایک کونے میں واقع احاطے میں ہوا۔
تیس ایکٹر پر آباد ’الاظہر گارڈنز‘، کے ڈی اے کی رہائشی اسکیم 33 میں سپرہائی وے سے قریب اور نسبتاً سنسان علاقے میں واقع ہے۔ عام حروف میں کہیں تو یہ پروجیکٹ تعمیراتی فن کا نمونہ معلوم ہوتا ہے۔
یہ آغا خان ہاوٴسنگ سوسائٹی کا پروجیکٹ ہے۔ اب یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ یہاں صرف اسماعیلی برادری کے لوگ ہی آباد ہیں۔ان کی تعداد تقریباً 5ہزار ہے۔ زیادہ تر لوگ گجراتی زبان بولتے ہیں اسی لئے پروجیکٹ کے مرکزی دروازے پر بھی انگریزی اور گجراتی زبان میں ’الاظہر گارڈنز‘ کی عبارت رقم ہے۔
اسماعیلیوں کا بھارتی ریاست سے رشتہ
یہ لوگ بھارتی ریاست گجرات کے 26 دیہات سے ہجرت کرکے قیام پاکستان کے وقت یہاں پہنچے تھے۔ ابتدا میں ان کا روایتی کاروبار دودھ کی فروخت تھا۔
الاظہر گارڈنز چار دیواری کے اندر واقع ہے اور باغات سے لیکر کلینک تک کی تمام سہولیات اسی چار دیواری میں دستیاب ہیں۔ تقریباً آٹھ سال پہلے اس کی آبادکاری شروع ہوئی تھی۔ سبھی رہنے والے اس کی خوبصورتی اور یہاں ملنے والے سہولیات کے معترف ہیں۔
اجتماعی نماز جنازہ
جمعرات کو صبح نو بجے سانحہ صفورا میں ہلاک ہوجانے والے تمام افراد کی اجتماعی نماز جنازہ یہیں ادا کی گئی۔ نماز میں زیادہ تر برادری کے ہی افراد شامل تھے۔ سیکورٹی کے سبب تعداد کم رکھنے کا اعلان کیا گیا تھا۔ اس لئے جنازے کے جلوس کے ساتھ مرحومین کے انتہائی قریبی مگر گنے چنے لوگوں نے شرکت کی۔
الاظہر گارڑنز سے لیکر سخی حسن قبرستان تک سیکورٹی کے سخت ترین انتظامات کئے گئے تھے، حتیٰ کہ قبرستان کے اندر میڈیا کے لوگوں کو بھی جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔
ایک قبرستان تین برادریاں
سخی حسن قبرستان کا ایک کونا اسماعیلی، دوسرا بوہری اور تیسرا برادری سے باہر کے لوگوں کے لئے مخصوص ہے۔ یہ کراچی کے قدیم قبرستانوں میں سے ایک ہے۔
چھبیس جماعت خانوں سے میتوں کی منتقلی
میتوں کو بدھ کی شام مختلف نجی اسپتالوں سے 26 مختلف جماعت خانوں میں منتقل کیا گیا تھا۔ جماعت خانوں میں ہی مرحومین کو غسل دیا گیا اور کفن کے بعد میتیں صبح نو بجے سے پہلے الاظہر گارڈن لائی گئیں۔ یہیں اجتماعی نماز جنازہ ادا کی گئی اور ایمبولینس کے قافلوں کی شکل میں قبرستان روانہ کیا گیا۔
حادثے میں مرنے والے ایک نوجوان سنی سلطان کو بدھ کی شام ہی سخی حسن میں مدفن کردیا گیا تھا، جبکہ 43 افراد کو صبح کے اوقات میں دفنایا گیا۔
زخمیوں میں سے ایک خاتون زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جمعرات کو ہلاک ہوگئیں جس کے بعد مجموعی طور پر مرنے والوں کی تعداد 45 ہوگئی۔